حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ فرمایا کرتے تھے کہ جسے دین کی راہ اختیار کرنی ہے تو ان کی راہ اختیار کرے جو اس دنیا سے گزر چکے ہیں اور وہ حضرت محمد ﷺ کے صحابہ ہیں، جو اس امت کا افضل ترین طبقہ ہے، قلوب ان کے پاک تھے، علم ان کا گہرا تھا، تکلف اور تصنع ان میں کالعدم تھا، اللہ نے انھیں اپنے نبی کی صحبت اور دین کی اشاعت کے لیے چنا تھا،اس لیے ان کی فضیلت اور برگزیدگی کو پہچانو، ان کے نقشِ قدم پر چلو اور طاقت بھر ان کے اَخلاق اور ان کی سیرتوں کو مضبوط پکڑو، اس لیے کہ وہی ہدایت کے راستے پر تھے۔ 1 جناب نبی کریم ﷺ کی پاک زندگی کو پہچاننے کے لیے حضرات صحابہ ہی کی زندگی معیار ہوسکتی ہے، کیوں کہ یہی وہ مقدس جماعت ہے جس نے براہِ راست مشکوٰۃِ نبوت سے استفادہ کیا اور اس پر آفتابِ نبوت کی شعائیں بلا کسی حائل وحجاب کے بلا واسطہ پڑیں، ان میں جو ایمان کی حرارت اور نورانی کیفیت تھی وہ بعد والوں کو میسر آنا ممکن نہ تھی، اس لیے قرآن حکیم نے من حیثُ الجماعت اگر کسی پوری کی پوری جماعت کی تقدیس کی ہے تو وہ حضرات صحابۂ کرام ہی کی جماعت ہے، اس لیے کہ اس کو مجموعی طور پر راضی ومرْضِی اور راشد ومُرْشَد فرمایا ہے۔ اسی لیے استمرار کے ساتھ امتِ مسلمہ کا یہ اجماعی عقیدہ ہے کہ حضرات صحابۂ کرام کل کے کل عدول اور مُتقن ہیں اور ان کا اجماع شرعی حجت ہے۔ ان کا منکر دائرۂ اسلام سے خارج ہے حضرات صحابہ کی مقدس جماعت کمالات نبوت کی آئینہ دار اور اوصافِ رسالت کی مظہر اتم ہے۔ حضور ﷺ کی عادات کریمہ، خصائلِ حمیدہ، شمائلِ فاضلہ، اخلاقِ عظیمہ اور شریعت کے تمام مسائل ودلائل اور حقائق وآداب کی علماً اور عملاً سچی ترجمان ہے۔ اس لیے ان کی راہ کی اتباع ضروری ہے جو امت مسلمہ کو ہر گمراہی سے بچا سکتی ہے۔ حضرت مولانا محمد الیاس کی نانی محترمہ اُمی بی، حضرت مولانا مظفر حسین صاحب کاندھلوی کی رابعہ سیرت صاحب زادی تھیں اور حضرت مولانا نے انھیں کی گود میں پرورش پائی۔ موصوفہ کی آپ پر حد درجہ شفقت تھی۔ فرمایا کرتی تھیں کہ الیاس! تجھ سے صحابہ کی خوشبو آتی ہے۔ کبھی شفقت سے پیٹھ پر ہاتھ رکھ کر فرماتیں کہ کیا بات ہے کہ تیرے ساتھ مجھے صحابہ کی سی صورتیں چلتی پھرتی نظر آتی ہیں۔ اس کے ما سواحضرت شیخ الہند مولانا محمود الحسن صاحب نَوَّرَ اللّٰہُ مَرْقَدَہٗ فرمایا کرتے تھے کہ میں جب مولوی الیاس کو دیکھتاہوں تو مجھے صحابہ یاد آجاتے ہیں۔ حضرت مولانا محمد منظور نعمانی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمْ کا بیان ہے کہ ہم اور ہمارے بعض دوسرے صاحبِ بصیرت احباب اس بارے میں ہم خیال ویک زبان تھے کہ اس زمانہ میں ایسی شخصیت اللہ کی قدرت کی نشانی اور رسول اللہ ﷺ کا ایک معجزہ ہے جس کو دین کے مؤثر اور زندہ جاوید ہونے کے ثبوت کے طور پر اور صحابۂ کرام کے عشق اور خیر القرون کے دینی