حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
رَّسُوْلُ اللّٰہِپڑھا۔ اس پر حضرت علی ؓ نے کہا: جب تم مسلمان ہوہی گئے ہو تو اب یہ زرہ تمہاری ہی ہے اور اسے ایک گھوڑا بھی دیا ۔1 حاکم کی ایک روایت میں یہ ہے کہ جنگِ جمل کے دن حضرت علی ؓ کی ایک زرہ گم ہوگئی تھی۔ ایک آدمی کو ملی اس نے آگے بیچ دی۔ حضرت علی نے اس زرہ کو ایک یہودی کے پاس دیکھ کر پہچان لیا۔ قاضی شُرَیح کے یہاں اس یہودی پر مقدمہ دائر کیا۔حضرت حسن ؓ اور حضرت علی کے آزاد کردہ غلام قَنْبَر نے حضرت علی کے حق میں گواہی دی۔ قاضی شُرَیح نے کہا: حضرت حسن کی جگہ کوئی اور گواہ لائو۔ حضرت علی نے کہا: کیا آپ حضرت حسن کی گواہی کو قبول نہیں کرتے؟ انھوں نے کہا: نہیں، بلکہ آپ سے ہی سنی ہوئی یہ بات یاد ہے کہ باپ کے حق میں بیٹے کی گواہی درست نہیں ہے۔ حضرت یزید تیمی نے اس حدیث کو تفصیل سے بیان کیا ہے۔ اس میں یہ مضمون ہے کہ قاضی شُرَیح نے حضرت علی ؓ سے کہا کہ آپ کے غلام کی گواہی تو ہم مانتے ہیں، لیکن آپ کے حق میں آپ کے بیٹے کی گواہی نہیں مانتے ہیں۔ اس پر حضرت علی نے کہا: تجھے تیری ماں گم کرے! کیا تم نے حضرت عمر ؓ کو یہ کہتے ہوئے نہیں سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے یہ فرمایا کہ حسن اور حسین جنت کے جوانوں کے سردارہیں؟ اور پھر حضرت علی نے اس یہودی سے کہا: یہ زرہ تم ہی لے جاؤ۔ اس یہودی نے کہا کہ تمام مسلمانوں کا امیر میرے ساتھ مسلمانوں کے قاضی کے پاس آیا اور قاضی نے اس کے خلاف فیصلہ کردیا اور مسلمانوں کاامیراس فیصلہ پر راضی بھی ہوگیا۔ (یہ منظر دیکھ کر وہ اتنا متاثر ہوا کہ اس نے فوراً کہا:) اے امیر المؤمنین! اللہ کی قسم! آپ نے ٹھیک کہا تھا یہ زرہ آپ ہی کی ہے، آپ کے اونٹ سے گری تھی جسے میں نے اُٹھا لیا تھا۔ اورپھر کلمۂ شہادت أَشْہَدُ أَنْ لاَّ إِلٰـہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ پڑھا۔ حضرت علی ؓنے وہ زرہ اسے ہدیہ میں دے دی اور مزید سات سو درہم بھی دیے۔ اور پھر وہ مسلمان ہوکر حضرت علی کے ساتھ ہی رہا کرتا تھا حتی کہ ان ہی کے ساتھ جنگ ِصِفِّین میں شہید ہوگیا۔ 1 …٭ ٭ ٭…