حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اپنے سرداروں کو چھوڑ دیا اور اپنا سامان کشتیوں پر لاد دیا۔ (عرب کے عیسائی قبائل )تَغْلِب اور اِیاد اور نمر کے نمائندے یہ ساری خبر لے کر (مسلمانوں کے امیر) حضرت عبداللہ بن مُعتمؓ کے پاس آئے اوران سے یہ درخواست کی کہ عرب کے ان قبائل سے مسلمان صلح کرلیں۔ اور انھوں نے حضرت عبداللہ کو بتایا کہ یہ تمام قبائل ان کی بات ماننے کو تیار ہوچکے ہیں۔ حضرت عبداللہ نے ان قبائل کو یہ پیغام بھیجا کہ اگر تم اس بات میںسچے ہوتوکلمۂ شہادت أَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ پڑھ لو اور حضورﷺ جو کچھ اللہ کے پاس سے لے کر آئے ہیں اس کا اقرار کرلو ، پھر تم اس بارے میں اپنی رائے سے مطلع کرو۔ وہ نمائندے یہ پیغام لے کر اپنے قبائل کے پاس گئے۔ ان قبائل نے ان نمائندوں کو حضرت عبداللہ کے پاس قبولِ اِسلام کی خبر دے کر واپس بھیجا۔ 2 حضرت خالد اور حضرت عُبادہ ؓ فرماتے ہیں: حضرت عمر ؓ کے (شام سے) مدینہ واپس جانے کے بعد حضرت عمرو بن العاص ؓ مصر کی طرف روانہ ہوئے یہاں تک کہ بابِ اَلْیُون مقام تک پہنچ گئے۔ پیچھے سے حضرت زُبیر ؓ بھی اُن کے پاس وہاں پہنچ گئے۔ مصر کا بڑا پادری ابو مریم وہاں لڑنے والوں کو لے کر مسلمانوں کے مقابلہ کے لیے پہلے سے پہنچا ہوا تھا۔ اس کے ساتھ دوسرا پادری بھی تھا۔ مُقَوقِس نے اس ابو مریم کو اپنے ملک کی حفاظت کے لیے بھیجا تھا۔ جب حضرت عمرو نے وہاں پڑاؤ ڈالا تو یہ (مصری) ان سے لڑنے کو تیار ہوگئے۔ حضرت عمرو نے اُن کو پیغام بھیجا کہ ہم سے (لڑنے میں) جلدی نہ کرو، ہم تمہارے سامنے اپنے آنے کا مقصد بیان کردیتے ہیں پھر تم اس کے بارے میں غور کرلینا ۔ چناںچہ انھوں نے اپنے لشکر کو (جنگ سے) روک لیا۔ حضرت عمرو نے پھر یہ پیغام بھیجا کہ میں (بات کرنے کے لیے) سامنے آرہا ہوں ابو مریم اور ابو مریام بھی مجھ سے بات کرنے کے لیے باہر آجائیں۔ انھوں نے حضرت عمرو کی یہ بات مان لی۔ انھوں نے ایک دوسرے کو اَمن دیا۔ حضرت عمرو نے ان دونوں سے کہا کہ تم دونوں اس شہر کے بڑے پادری ہو۔ ذرا غور سے سنو! اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد ﷺ کو حق دے کر بھیجا اور حق (پر چلنے )کا انھیں حکم دیا، اور حضرت محمد ﷺ نے ہمیں حق( پر چلنے) کا حکم دیا۔ جتنے حکم آپ کو ملے ہیں وہ آپ نے سارے ہم تک پہنچادیے۔ پھر آپ دنیا سے تشریف لے گئے۔ آپ پر اللہ کی لاکھوں رحمتیں ہوں! اپنی ذمہ داری کا حق ادا کرگئے اور ہمیں ایک کھلے راستہ پر چھوڑ گئے۔ آپ جن باتوں کا ہمیں حکم دے کر گئے ان میں ایک یہ بھی ہے کہ ہم لوگوں کے سامنے اپنا مقصد پورے طور پر بیان کردیں، لہٰذا ہم تمہیں اِسلام کی دعوت دیتے ہیں۔جو ہماری اس دعوت کو قبول کرلے گا وہ ہمارے جیسا بن جائے گا اور جو ہماری دعوتِ اسلام کو قبول نہیں کرے گا ہم اس پر جزیہ پیش کریں گے (کہ وہ جزیہ ادا کرے)، ہم اس کی ہر طرح سے حفاظت کریں گے۔ انھوں نے ہمیں بتایا تھا کہ ہم تم پر فتح حاصل کرلیں گے۔ انھوں نے ہمیں تمہارے ساتھ حسنِ