حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوں۔ میرے والد نے کہا: میرا دین بھی وہی ہے جو تمہارا دین ہے۔ پھر انھوں نے غسل کیا اور اپنے کپڑے پاک کیے پھر میرے پاس آئے۔ میں نے ان پر اِسلام پیش کیا، وہ اِسلام میں داخل ہوگئے۔ پھر میری بیوی میرے پاس آئی۔ میں نے اس سے کہا: پرے ہٹ! میرا تم سے کوئی تعلق نہیں اور نہ تمہارا مجھ سے۔ اس نے کہا: کیوں؟ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں! میں نے کہا: اِسلام کی وجہ سے میرے اور تیرے درمیان جدائی ہوگئی ہے۔ چناںچہ وہ بھی مسلمان ہوگئی۔ پھر میں اپنے قبیلہ دَوْس کو اِسلام کی دعوت دیتا رہا (لیکن وہ اِنکار کرتے رہے) اور انھوں نے بہت دیر کردی۔ آخر میں نے حضور ﷺ کی خدمت میں مکہ حاضر ہوکر کہا: یا نبی اللہ! قبیلہ دَوْس نے مجھے ہرا دیا (میں نے انھیں بہت دعوت دی، لیکن وہ ایمان نہ لائے) آپ اُن کے لیے بد دعا کر دیں۔ آپ نے (بجائے بد دعا کرنے کے) اُن کے لیے دعا فرمائی کہ اے اللہ! دَوْس کو ہدایت دے دے۔ (اور مجھ سے فرمایا:) اپنی قوم میں واپس جاؤ اور اُن کو دعوت دیتے رہو، لیکن اُن کے ساتھ نرمی سے پیش آؤ۔ چناںچہ میں واپس آیا اور قبیلہ دَوْس میں ٹھہر کر اُن کو اِسلام کی دعوت دیتا رہا یہاں تک کہ حضور ﷺ ہجرت فرما کر مدینہ تشریف لے گئے اور بدر اور اُحد اور خندق کے غزوات بھی ہوگئے۔ پھر میں اپنی قوم کے مسلمانوں کو ساتھ لے کر حضور ﷺ کی خدمت میں آیا اور اس وقت حضور ﷺ خیبر گئے ہوئے تھے۔ میں دَوْس کے ستّر یا اسّی گھرانوں کو لے کر مدینہ پہنچا۔1 حضرت ابنِ عباس ؓ حضرت طفیل بن عمرو ؓ کے اِسلام لانے، اور ان کے اپنے والد اور بیوی اور اپنی قوم کو دعوت دینے، اور ان کے مکہ آنے کے قصے کو تفصیل سے ذکر کرتے ہیںاور اس میں یہ اضافہ بھی ہے کہ ان کو حضور ﷺ نے ذُوالکفّیْن بُت کے جلانے کے لیے بھیجا تھا، اور یہ یمامہ بھی گئے تھے اور اس بارے میں انھوں نے خواب بھی دیکھا تھا اور غزوۂ یمامہ میں یہ شہید ہوگئے تھے۔ 1 ’’اِصابہ ‘‘ میں ابو الفرج اِصبہانی کے واسطہ سے ابنِ کلبی کی یہ روایت ہے کہ حضرت طفیل جب مکہ آئے تو اُن سے قریش کے کچھ لوگوں نے حضورﷺ کی دعوت کا تذکرہ کیا اور ان سے یہ بھی کہا کہ وہ حضور ﷺ کا امتحان لے کر دیکھیں۔چناںچہ انھوں نے حضورﷺ کے پاس جاکر اپنے شعر پڑھ کر سنائے۔ حضورﷺنے سورۂ اِخلاص اور مُعَوّذتین پڑھ کر سنائیں۔ یہ فوراً مسلمان ہوگئے اور اپنی قوم کے پاس واپس چلے گئے۔ پھر کوڑے میں نور کے ظاہر ہونے کا قصہ بھی ذکر کیا۔ انھوں نے اپنے والدین کو دعوت دی، والد تو مسلمان ہوگئے لیکن والدہ نہ ہوئیں۔ اور انھوں نے اپنی قوم کودعوت دی جن میں سے صرف حضرت ابو ہریرہ ؓ نے ان کی دعوت کو قبول کیا۔ اس کے بعد انھوں نے حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا: کیا آپ چاہتے ہیں کہ آپ کو دَوْس کی زمین مل جائے جو کہ مضبوط اورمحفوظ قلعہ ہے؟