حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
کہ حضور ﷺ نے اَنصار کے سامنے اِسلام کی دعوت پیش کی اور وہ ایمان لائے جیسے کہ ابتدائے امر انصار کے باب میں آگے آئے گی۔ پھر اَنصار کا اپنی قوم کو چھپ کر دعوت دینا اور انصار کا حضورﷺ سے ایسے آدمی کے بھیجنے کا مطالبہ کرنا جو لوگوں کو دعوت دے یہ سب اس روایت میں مذکور ہے۔ چناںچہ حضورﷺ نے انصار کے پاس حضرت مُصْعب ؓ کو بھیجا جس کا تذکرہ حضورﷺ کے افراد کو اللہ و رسول کی دعوت دینے کے لیے بھیجنے کے باب میں صفحہ ۱۵۳ پر آچکا ہے۔ پھر حضرت عروہ نے کہا کہ اَسعد بن زُرارہ ؓ اور حضرت مُصْعب بن عمیر ؓ دونوں بیرِ مَرَق (کنویں) یا اس کے قریب کے علاقہ میں آئے اور وہاں آکر بیٹھ گئے۔ اس زمین والوں کو پیغام بھیج کر بلوایا، وہ چھپ کر ان کے پاس آئے۔ حضرت مُصْعَب بن عمیر اُن لوگوں سے باتیں کرتے رہے اور قرآن پڑھ کر سناتے رہے۔ ادھر حضرت سعد بن معاذ کو اس کی خبر لگی۔ وہ اپنے ہتھیار باندھ کر اور نیزہ لے کر ان کے پاس آئے اور کھڑے ہوکر کہنے لگے: تم ہمارے ہاں اس اکیلے آدمی کو کیوں لائے ہو جو کہ تنہا اور دُھتکارا ہوا اور پردیسی ہے؟ اور وہ غلط بیانی سے ہمارے کمزوروں کو بہکاتا ہے اور انھیں اپنی دعوت دیتا ہے۔ تم دونوں آج کے بعد پڑوس میں بھی کہیں نظر نہ آنا۔ یہ سن کر یہ حضرات واپس چلے گئے۔ پھر دوبارہ یہ لوگ بیرِ مرق (کنویں) یا اس کے آس پاس آکر بیٹھ گئے۔ حضرت سعد بن معاذ کو ان کی دوبارہ خبر ملی تو انھوں نے آکر ان دونوں کو پہلے سے کم سخت لہجے میں دھمکایا۔ جب حضرت اَسعد نے ان میں کچھ نرمی محسوس کی تو کہا: اے میرے خالہ زاد بھائی! ان کی ذرا بات سن لو۔ اگر ان سے کوئی بری بات سننے میں آئے تو اسے رد کرکے تم اس سے اچھی بات بتادینا، اور اگر اچھی بات سنو تو اللہ کی بات مان لینا۔ حضرت سعد نے کہا: یہ کیا کہتے ہیں؟ حضرت مُصْعب بن عمیر نے {حٰمٓ O وَالْکِتٰبِ الْمُبِیْنِ O اِنَّا جَعَلْنٰہُ قُرْاٰناً عَرَبِیًّا لَّعَلَّکُمْ تَعْقِلُوْنَO}1 پڑھ کر سنائی۔حضرت سعد نے کہا: میں تو جانی پہچانی باتیں ہی سن رہا ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو ہدایت سے نواز دیا ،لیکن انھوں نے اپنے اِسلام کا اظہار اپنی قوم کے پاس واپس جاکر کیا اور اپنی قوم بنو عبدالاشہل کو اِسلام کی دعوت دی اور یہ بھی کہا: اگر کسی بڑے یا چھوٹے کو کسی مرد یا عورت کو اِسلام کے بارے میں شک ہو تو ہمیں اس سے زیادہ بہتر دین بتادے ہم اسے قبول کرلیں گے۔ اللہ کی قسم! اب تو ایسی بات (کھل کر سامنے) آگئی ہے جس کی وجہ سے گردنیں کٹوائی جاسکتی ہیں۔ چناں چہ حضرت سعد کے مسلمان ہونے اور ان کے دعوت دینے پر قبیلہ بنو عبدالاشہل سارا ہی مسلمان ہوگیا۔ پس چند ناقابلِ ذکر آدمی اِسلام نہ لائے۔ چناںچہ یہ اَنصار کا پہلا محلہ تھاجو سارے کا سارا مسلمان ہوگیا۔ آگے اسی طرح حدیث ذکر کی ہے جیسے کہ ’’حضورﷺ کا افراد کو اللہ و رسول کی دعوت دینے کے لیے بھیجنے کے باب میں صفحہ ۱۵۴ پر گزرچکی ہے ۔اور اس کے آخر میں یہ ہے کہ پھر حضرت مُصْعب بن عمیرؓ حضورﷺ کی خدمت میں مکہ واپس چلے گئے۔