حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
صفوان سے کہا: رسول اللہ ﷺ تمہیں اَمن دے چکے ہیں۔صفوان نے کہا: نہیں، میں اللہ کی قسم! تمہارے ساتھ (مکہ) واپس نہیں جاؤں گا جب تک تم ایسی نشانی نہیں لے آتے جس کو میں پہچانتا ہوں۔ (چناں چہ حضرت عمیر ؓ نے واپس جاکر حضور ﷺ سے کسی نشانی کے دینے کی درخواست کی) حضورﷺ نے فرمایا: لو میری پگڑی لے جاؤ۔ وہ پگڑی لے کر حضرت عمیر صفوان کے پاس واپس آئے۔ یہ پگڑی وہ دھاری دار چادر تھی جسے باندھے ہوئے حضور ﷺ (مکہ میں) داخل ہوئے تھے۔ چناںچہ حضرت عمیر صفوان کی تلاش میں دوبارہ نکلے اور اُن سے کہا: اے ابو وہب! تمہارے پاس میں ایسے آدمی کے پاس سے آرہا ہوں جو لوگوں میں سب سے بہترین اور سب سے زیادہ جوڑ لینے والے اور سب سے زیادہ نیک اور سب سے زیادہ بُردبار ہیں۔ اُن کی شرافت تمہاری شرافت ہے، اُن کی عزت تمہاری عزت ہے، اور اُن کا ملک تمہارا ملک ہے۔ تمہارے ہی خاندان کے آدمی ہیں۔ میں تمہیں نصیحت کرتا ہوں کہ اپنے بارے میں اللہ سے ڈرو۔ صفوان نے اُن سے کہا: مجھے اپنے قتل ہونے کا خوف ہے۔ حضرت عمیر نے کہا: حضور ﷺ تو تمہیں اِسلام میں داخل ہونے کی دعوت دے رہے ہیں، اگر تمہیںبہ خوشی یہ منظور ہے تو ٹھیک ہے ورنہ تمہیں انھوں نے دو ماہ کی مہلت دے دی ہے۔ اور جو پگڑی باندھ کر حضور ﷺ (مکہ میں) داخل ہوئے تھے تم اسے پہچانتے ہو؟ صفوان نے کہا: ہاں۔ چناں چہ حضر ت عمیر نے وہ پگڑی نکال کر دکھائی تو صفوان نے کہا: ہاں!یہ وہی ہے۔ چناںچہ صفوان وہاں سے چل کر حضور ﷺ کی خدمت میں پہنچے۔ حضور ﷺ اُس وقت مسجدِ حرام میں عصر کی نماز پڑھا رہے تھے۔ یہ دونوں وہاں پہنچ کر کھڑے ہوگئے۔ صفوان نے پوچھا: مسلمان دن رات میں کتنی نمازیں پڑھتے ہیں؟ حضرت عمیر نے کہا: پانچ نمازیں۔ صفوان نے کہا: کیا محمد ( ؑ ) ان کو نماز پڑھارہے ہیں؟ حضرت عمیر نے کہا:ہاں۔ جوںہی حضورﷺ نے نماز سے سلام پھیرا، صفوان نے بلند آواز سے کہا: اے محمد! عمیر بن وہب میرے پاس آپ کی پگڑی لے کر آئے ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ آپ نے مجھے اپنے پاس بلایا ہے کہ میں (اِسلام میں داخلہ پر) راضی ہوجاؤں تو ٹھیک ہے ورنہ آپ نے مجھے دو ماہ کی مہلت دے دی ہے؟ حضورﷺ نے فرمایا: اے ابو وہب! (سواری سے نیچے ) اُتر آؤ ۔انھوں نے کہا: میں اس وقت تک نہیں اتروں گا جب تک آپ مجھے صاف صاف بیان نہ فرمادیں۔ حضورﷺ نے فرمایا: دو ماہ چھوڑ تمہیںچار ماہ کی مہلت ہے۔ چناں چہ صفوان سواری سے اتر آئے۔ پھر حضور ﷺ (صحابہ ؓ کے لشکر کو لے کر) ہوازِن کی طرف تشریف لے گئے۔ (ا س سفر میں) حضورﷺ کے ساتھ صفوان بھی گئے، وہ ابھی تک مسلمان نہیں ہوئے تھے۔ حضورﷺ نے ان سے ان کے ہتھیار بطور عاریت لینے کے لیے