حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے بھی مالک ہوکر رہیں گے جو میرے دونوں قدموں کے نیچے ہے۔ مجھے یہ معلوم تھا کہ وہ ظاہر ہونے والے ہیں، لیکن میرا یہ خیال نہیں تھا کہ وہ تم لوگوں میں سے ہوں گے۔ اگر مجھے یہ معلوم ہوتا کہ میں اُن تک پہنچ سکتا ہوں تو میں اُن کی ملاقات کے لیے سارا زور لگادیتا۔ اور اگر میں آپ کے پاس ہوتا تو آپ کے دونوں پیر دھوتا۔ پھر اس نے حضورﷺ کا وہ خط منگوایا جو حضرت دِحیہؓ لے کر حاکمِ بُصریٰ کے پاس آئے تھے اور حاکمِ بُصریٰ نے وہ خط ہِرَقْل تک پہنچایا تھا۔ اس خط میں یہ مضمون تھا: بسم اللہ الرحمن الرحیم اللہ کے رسول محمد بن عبداللہ کی طرف سے ہِرَ قْل کے نام جو روم کا بڑا ہے۔ اس پر سلامتی ہو جس نے ہدایت کو اختیار کیا۔ اما بعد! میں تم کو اِسلام کی دعوت دیتا ہوں۔ مسلمان ہوجاؤ سلامتی پالوگے اور اللہ تعالیٰ تم کو دُگنا اَجر عطا فرمائیں گے ۔اور اگر تم نے اِسلام سے منہ پھیرا تو تمہاری رعایا کا گناہ بھی تم پر ہوگا۔ اور اے اہلِ کتاب ! آؤ اس کلمہ کی طرف جو ہمارے اور تمہارے درمیان برابر ہے۔(اور وہ یہ ہے ) کہ ہم صرف اللہ کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کریں، اور ہم اللہ کے لیے ایک دوسرے کو خدا نہ بنائیں۔ اگر اہلِ کتاب اس دعوت سے منہ پھیر لیں تو (اے مسلمانو!) تم کہہ دو کہ ہم تو یقینا مسلمان ہیں۔ حضرت ابوسفیان فرماتے ہیں کہ جب وہ اپنی بات کہہ چکا اور خط سنا چکا تو اس کی مجلس میں ایک شور و شغب برپا ہوگیا اور سب لوگ زور زور سے بولنے لگے، اورا س نے ہمیں مجلس سے باہر بھیج دیا۔ جب ہم باہر آئے تو میںنے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ ابنِ ابی کبشہ (کفارِ مکہ حضورﷺ کو ابنِ ابی کبشہ کہا کرتے تھے) کا معاملہ اتنا زور دار ہوگیا ہے کہ بنو الاصفر یعنی رُومیوں کا بادشاہ بھی اس سے ڈرنے لگ گیا ہے۔ اس کے بعد مجھے پختہ یقین ہوگیا تھا کہ حضورﷺ غالب ہوکر رہیں گے حتی کہ اللہ نے مجھے اِسلام سے نواز دیا۔ زُہری کہتے ہیں کہ ابنِ ناطور اَیلیا کا حاکم اور ہِرَ قْل کا دوست اور شام کے نصاریٰ کا بڑا پادری تھا۔ اس نے بیان کیا کہ ہِرَ قْل جب اَیلیا (یعنی بیت المقدس ) آیا ہوا تھا تو ایک دن صبح کے وقت بڑا پریشان اور کبیدہ خاطر تھا۔ تو اس سے اس کے ایک بڑے پادری نے کہا کہ آپ کی طبیعت ٹھیک معلوم نہیں ہورہی ہے۔ ابنِ ناطور کا بیان ہے کہ ہِرَ قْل نجومی تھااور ستاروں کا حساب جانتا تھا۔ پادری کے پوچھنے پر اس نے یہ بتایا کہ ستاروں میں غور کرنے سے مجھے پتہ چلا ہے کہ ختنہ والے بادشاہ کا دنیا میں ظہور ہوچکا ہے۔تم یہ بتلاؤ کہ لوگوں میں سے کس قوم میں ختنہ کا رواج ہے؟ انھوں نے کہا کہ صرف یہودی ختنہ کرتے ہیں اور یہودیوں کی طرف سے آپ کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ اپنے ملک کے تمام شہروں میں یہ حکم