حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہاں، اُن کی قوم نے ان سے کئی مرتبہ جنگ کی ہے کبھی وہ شکست دے دیتے ہیں کبھی اُن کو شکست ہوجاتی ہے۔ قیصر نے کہا: یہ بھی نبوت کی نشانی ہے۔حضرت دِحیہؓ فرماتے ہیں: پھر قیصر نے مجھے بلایا اور کہا: اپنے ساتھی کو میرا یہ پیغام پہنچادینا کہ میں اچھی طرح جانتا ہوں کہ وہ نبی ہیں، لیکن میں اپنی بادشاہت نہیں چھوڑ سکتا ہوں۔ حضرت دِحیہ ؓ فرماتے ہیں کہ پادری کا یہ ہوا کہ لوگ ہر اِتوار کو اس کے پاس جمع ہوتے تھے اور وہ باہر ان کے پاس آکر ان کو وعظ و نصیحت کیا کرتا تھا۔ اب جب اِتوار کا دن آیا تو وہ باہر نہ نکلا اور اگلے اِتوار تک وہ اندر ہی بیٹھارہا اور اس دوران میں اس کے پاس آتا جاتا رہا۔ وہ مجھ سے باتیں کیا کرتا اور مختلف سوالات کرتا رہتا۔ جب اگلا اِتوار آیا تو ان لوگوں نے اس کے باہر آنے کا بڑا انتظار کیا، لیکن وہ باہر نہ آیا بلکہ بیماری کا عذر کردیا اور اس نے ایسا کئی مرتبہ کیا۔پھر تو لوگوں نے اس کے پاس یہ پیغام بھیجا یا تو تم ہمارے پاس باہر آؤ، نہیں تو ہم زبردستی اندر آکر تم کو قتل کردیں گے۔ ہم لوگ تو تجھے اسی دن سے بدلا ہوا پاتے ہیں جب سے یہ عربی آدمی آیا ہے۔ تو پادری نے (مجھ سے) کہا: میرا یہ خط لے لو اور اپنے نبی کو جاکر یہ خط دے دینا اور اُن کو میرا سلام کہنا اور اُن کو یہ بتادینا کہ میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور محمد اللہ کے رسول ہیں۔ اور یہ بھی بتادینا کہ میں ان پر ایمان لاچکا ہوں اور ان کو سچا مان چکا ہوں اور میں ان کا اتباع کرچکا ہوں۔ اور یہ بھی بتادینا کہ یہاں والوں کو میرا ایمان لانا برا لگا ہے اور جو کچھ تم دیکھ رہے ہو وہ بھی ان کو پہنچا دینا ۔ اس کے بعد وہ پادری باہر نکلا تو لوگوں نے اسے شہید کردیا ۔ 1 بعض اہلِ علم کہتے ہیں کہ ہِرَ قْل نے حضرت دِحیہؓ سے کہا : تمہارا بھلا ہو، اللہ کی قسم! مجھے پورا یقین ہے کہ تمہارے حضرت اللہ کے بھیجے ہوئے نبی ہیں اور یہ وہی ہیں جن کا ہم انتظار کررہے تھے اور اُن کا تذکرہ ہم اپنی کتاب میں پاتے تھے، لیکن مجھے رومیوں سے اپنی جان کا خطرہ ہے۔ اگر یہ خطرہ نہ ہوتا تو میں ان کا ضرور اتباع کرلیتا۔ تم ضَغَا طِر پادری کے پاس جاؤ اور اپنے حضرت کی بات اُن کے سامنے رکھو ، کیوں کہ ملکِ روم میں وہ مجھ سے بڑا ہے اور اس کی بات زیادہ چلتی ہے۔ چناں چہ حضرت دِحیہ ؓ نے اسے جاکر ساری بات بتائی تو اس نے حضرت دِحیہ سے کہا کہ اللہ کی قسم ! تمہارے حضرت واقعی اللہ کے بھیجے ہوئے نبی ہیں، ہم ان کو ان کی صفات اور ان کے نام سے جانتے ہیں۔ پھر وہ اندر گیا اور اس نے اپنے کپڑے اتارے اور سفید کپڑے پہنے اور باہر اہلِ روم کے پاس آیا اور کلمۂ شہادت پڑھا، وہ سب اس پر پِل پڑے اور اسے شہید کر ڈالا۔ 2 حضرت سعید بن ابی راشد فرماتے ہیں کہ قبیلہ تنّوخ کے جس آدمی کو ہِرَ قْل نے اپنا قاصد بناکر حضورﷺ کی خدمت میں بھیجا تھا، میں نے اس آدمی کو حمص میں دیکھا۔ وہ میرا پڑوسی تھا، بہت بوڑھا مرنے کے قریب پہنچ چکا تھا۔ میں نے اس سے