حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کر اُن سے جنگ کرو۔ اور جب تم کسی قلعہ والوں کا محاصرہ کرو اور قلعہ والے تم سے یہ مطالبہ کریں کہ ہمیں اللہ کے حکم پر اُتاروتو تم ایسا نہ کرنا، کیوں کہ تم یہ نہیں جانتے ہو کہ اُن کے بارے میں اللہ کا کیا حکم ہے؟ بلکہ تم اُن سے اپنے فیصلے کے ماننے کا مطالبہ کرو پھر تم اُن کے بارے میں جو چاہو فیصلہ کرو۔ 1 حضرت انس بن مالکؓ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ نے حضرت علی بن ابی طالب ؓ کو ایک قوم سے جنگ کرنے کے لیے بھیجا ۔ پھر حضرت علی کے پاس ایک قاصد بھیجا اور اس قاصدکو یہ ہدایت کی کہ حضرت علی کو پیچھے سے آواز نہ دینا (بلکہ اُن کے قریب جاکر ) اُن سے یہ کہنا کہ جب تک اس قوم والوں کو دعوت نہ دے لیں اُن سے جنگ نہ کریں۔ 1 حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ نے اُن کو ایک رُخ پر بھیجا۔ پھر ایک آدمی سے کہا کہ علی کے پاس جاؤ اور انھیں پیچھے سے مت آواز دینا اور اُن کو یہ پیغام دو کہ حضورﷺ انھیں اپنا انتظار کرنے کا حکم دے رہے ہیں۔ اور ان سے یہ بھی کہو کہ تم جب تک کسی قوم کو دعوت نہ دے لو اُن سے جنگ نہ کرو۔ 2 حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ جب حضورﷺ نے انھیں بھیجا تو اُن سے فرمایا کہ جب تک تم کسی قوم کو دعوت نہ دے لو اُن سے جنگ نہ کرو۔3 اور صفحہ ۷۷ پر حضرت سہل بن سعدؓ کی حدیث بروایت ِبخاری وغیرہ گزر چکی ہے کہ حضورﷺ نے حضرت علیؓ کو جنگِ خیبر کے دن فرمایا: تم اطمینان سے چلتے رہو یہاں تک کہ اُن کے میدان میں پہنچ جاؤ پھر اُن کو اِسلام کی دعوت دو اور اللہ تعالیٰ کے جو حق ان پر واجب ہیں وہ ان کو بتائو۔اللہ کی قسم! تمہارے ذریعہ سے اللہ تعالیٰ ایک آدمی کو ہدایت دے دے، یہ تمہارے لیے اس سے زیادہ بہتر ہے کہ تمہیں سرخ اونٹ مل جائیں ۔ حضرت فروہ بن مُسَیک الغُطَیفیؓ فرماتے ہیں کہ میں نے حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا میں اپنی قوم کے ماننے والوں کو لے کر قوم کے نہ ماننے والوں سے جنگ نہ کروں؟ آپ نے فرمایا: ضرور کرو۔ پھر میری رائے کچھ بدل گئی تو میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ! میرا خیال ہے کہ میں ان سے جنگ نہ کروں ،کیوں کہ وہ اہلِ سبا ہیں۔ وہ بہت عزت والے اور بڑی طاقت والے ہیں۔ لیکن حضورﷺ نے مجھے امیر بنا دیا اور سبا سے جنگ کرنے کا حکم دیا۔ جب میں آپ کے پاس سے چلاگیا تو اللہ تعالیٰ نے سبا کے بارے میں قرآن کی آیات نازل فرمائیں تو حضورﷺ نے فرمایا کہ غُطَیفی کا کیا ہوا؟ آپ نے مجھے بلانے کے لیے میرے گھر ایک آدمی کو بھیجا۔ جب وہ آدمی میرے گھر پہنچا تو میں گھر سے روانہ ہوچکا تھا، اس نے مجھے راستہ سے واپس ہونے کو کہا۔ چناں چہ میں واپس حضورﷺ کی خدمت میں آیا۔ آپ بیٹھے ہوئے تھے اور آپ کے اِرد گرد صحابہ بھی بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ نے مجھ سے فرمایا: قوم کو دعوت دو۔ ان میں سے جو مان