حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مشروب ویسے ہی باقی رہا جیسے کسی نے اسے ہاتھ ہی نہ لگایا ہو یا اسے کسی نے پیا ہی نہ ہو۔ اور آپ نے فرمایا: (اے بنو عبدالمطّلب!) مجھے تمہاری طرف خاص طور سے اور تمام انسانوں کی طرف عام طور سے بھیجا گیا ہے اور تم میرا یہ معجزہ دیکھ چکے ہو (کہ تم سب نے سیر ہوکر کھایا اورپیا اور کھانے اور پینے میں کوئی کمی نہیں آئی)۔ تم میں سے کون میرا بھائی اور میرا ساتھی بننے پر مجھ سے بیعت کرتا ہے؟ حضرت علی فرماتے ہیں کہ کوئی بھی کھڑا نہ ہوا تو میں کھڑا ہوگیا حالاں کہ میں اُن سب میں چھوٹا تھا۔ آپ نے (مجھ سے) فرمایا: بیٹھ جاؤ۔ آپ نے ان سے تین مرتبہ یہ مطالبہ کیا، ہر دفعہ میں ہی کھڑا ہوتا رہا اور آپ مجھے فرمادیتے کہ بیٹھ جاؤ۔ تیسری مرتبہ آپ نے اپنا ہاتھ میرے ہاتھ پر مارا(یعنی مجھے بیعت کیا)۔ 1 حضرت علی ؓ فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت {وَاَنْذِرْ عَشِیْرَتَکَ الْاَقْرَبِیْنَO} نازل ہوئی تو حضورﷺ نے فرمایا: اے علی! بکری کی ایک دستی کا سالن بنالو اور ایک صاع (یعنی ساڑھے تین سیر) آٹے کی روٹیاں تیار کرلو اور بنی ہاشم کو میرے پاس بلا لاؤ، اس وقت بنی ہاشم کی تعداد چالیس یا اُنتالیس تھی۔ حضرت علی فرماتے ہیں :(بنی ہاشم کے جمع ہونے کے بعد) حضورﷺ نے کھانا منگواکر ان کے سامنے رکھ دیا، ان سب نے خوب سیر ہوکر کھایا، حالاں کہ ان میں بعض ایسے بھی تھے جو اکیلا ہی سالم بکرا بمعہ شوربے کے کھاجائے۔ پھر آپ نے ان کو دودھ کا ایک پیالہ دیا، سب نے اس کو پیا اور سب سیراب ہوگئے تو ان میں سے ایک نے کہا :ہم نے آج جیسا جادو کبھی نہیں دیکھا۔ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ کہنے والا ابولہب تھا۔ (دوسرے دن) حضورﷺ نے فرمایا :اے علی! بکری کی ایک دستی کا سالن بنالو اور ایک صاع یعنی ساڑھے تین سیر آٹے کی روٹیاں تیار کرلو اور دودھ کا ایک بڑا پیالہ تیار کرلو۔ حضرت علی فرماتے ہیں: میں نے یہ سارا نتظام کرلیا۔ انھوں نے پہلے دن کی طرح سے خوب کھایا اور خوب پیا اور پہلے دن کی طرح کھانا اور دودھ بچ گیا (ان میں برکت ہوگئی)۔ اس دن بھی ایک آدمی نے کہا: ہم نے آج جیسا جادو کبھی نہیں دیکھا۔(تیسرے دن) حضورﷺ نے پھر فرمایا: اے علی! بکری کی ایک دستی کا سالن بنالو اور ایک صاع آٹے کی روٹیاں تیار کرلو اور دودھ کا ایک بڑا پیالہ تیار کرلو۔ چناں چہ میں نے سب کچھ تیار کرلیا ۔ آپ نے فرمایا: اے علی! بنی ہاشم کو میرے پاس بلا لاؤ۔ میں ان سب کو بلا لایا۔ ان سب نے کھایا اور پیا۔ حضورﷺ نے اُن کے کچھ کہنے سے پہلے ہی گفتگو شروع فرمادی اور فرمایا: تم میں سے کون ایسا ہے جو میرے قرضہ کی ادائیگی کی ذمہ داری لیتا ہے؟ حضرت علی فرماتے ہیں: میں بھی چپ رہا اور باقی لوگ بھی چپ رہے۔آپ نے دوبارہ یہی بات ارشاد فرمائی تو میں نے کہا :یارسول اللہ !میں تیار ہوں۔ حضورﷺ نے فرمایا: تم اے علی! تم اے علی! یعنی اس کام کے لیے تم ہی مناسب ہو۔ 2