حیاۃ الصحابہ اردو جلد 1 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میں آپ کی دعوت کو قبول کرنے کی تصدیق ہوگی اور آپ پر ایمان کا اظہار ہوگا۔ آپ نے فرمایا: اچھا! تم حضرت عباس کو ضرور جواب دو، مجھے تم پر پورا اطمینان ہے۔ حضرت اَسعد بن زُرارہ نے حضورﷺ کی طرف چہرہ کرکے کہا :یا رسول اللہ ! ہر دعوت کا ایک راستہ ہوتا ہے کسی کا راستہ نرم ہوتا ہے اور کسی کا سخت۔ آج آپ نے ایسی دعوت دی ہے جو نئی بھی ہے اور لوگوں کے لیے سخت اور کٹھن بھی ہے۔ آپ نے ہمیں اس بات کی دعوت دی ہے کہ ہم اپنا دین چھوڑ کر آپ کے دین کی اتباع کرلیں اور یہ بڑا مشکل کام اور سخت گھاٹی ہے، لیکن ہم نے آپ کی اِس بات کو قبول کرلیا۔ اور آپ نے ہمیں اس بات کی دعوت دی ہے کہ لوگوں سے ہمارے دُور اور قریب کے جتنے رشتے ہیں اور ان سے جس طرح کے تعلقات ہیں ان سب کو ہم ختم کردیں (یعنی دین کے معاملہ میں صرف آپ کی مانیں اور کسی کی نہ مانیں) یہ بھی بڑا مشکل کام اور سخت گھاٹی ہے، لیکن ہم نے اسے بھی قبول کرلیا۔ ہمارا مضبوط جتھا ہے۔ جہاں ہم رہتے ہیں وہاں ہماری بڑی عزت ہے اور وہاں ہماری سب چیزیں محفوظ ہیں۔ کوئی اس بات کو سوچ بھی نہیں سکتا ہے کہ ہمارا سردار باہر کا ایسا آدمی بن جائے جس کو اس کی قوم نے تنہا اور اس کے چچوں نے بے یار ومددگار چھوڑدیا ہو۔ اور آپ نے ہم کو دعوت دی (کہ آپ کو ہم اپنا سردار بنالیں) یہ بھی بڑا مشکل کام اور سخت گھاٹی ہے ،لیکن ہم نے آپ کی اس بات کو بھی قبول کرلیا۔ لوگوں کویہ تمام کام ناپسند ہیں۔ ان کاموں کو صرف وہی پسند کرے گا جس کی ہدایت کا اللہ نے فیصلہ کرلیا ہواور جواُن کاموں کے انجام میں خیر چاہتا ہو۔ ہم نے آپ کے ان تمام کاموں کو دل و جان سے قبول کرلیا ہے اور انھیں قبول کرنے کا زبان سے اِقرار کررہے ہیں اور ان کے پورا کرنے میں اپنی ساری طاقت خرچ کریں گے۔ اور آپ جو کچھ لائے ہیں اس پر ہم ایمان لارہے ہیں اور اس معرفت ِخداوندی کی ہم تصدیق کررہے ہیں جو ہمارے دلوں میں پیوست ہوگئی ہے۔ ان تمام باتوں پر ہم آپ سے بیعت ہوتے ہیں، اور ہم اپنے ربّ اور آپ کے ربّ سے بیعت ہوتے ہیں ۔ اللہ (کی مدد) کا ہاتھ ہمارے ہاتھوں کے اوپر ہے، اور آپ کے خون کی حفاظت کے لیے ہم اپنے خون بہادیں گے، اور آپ کی جان کو بچانے کے لیے اپنی جانیں قربان کردیں گے، اور ان تمام چیزوں سے ہم آپ کی حفاظت کریں گے جن سے ہم اپنی اور اپنے بیوی بچوں کی حفاظت کر تے ہیں۔ اگر ہم اپنے اس عہد کو پورا کریں گے تو اللہ کے لیے پورا کریں گے، اور اگر ہم اس عہد کی خلاف ورزی کریں گے تو یہ اللہ سے غداری ہوگی جو ہماری انتہائی بدنصیبی ہوگی۔ یا رسول اللہ! یہ ہماری تمام گزارشات سچی ہیں اور (ان گزارشات کو پورا کرنے کے لیے) ہم اللہ ہی سے مدد مانگتے ہیں۔ اس کے بعد حضرت اَسعدنے حضرت عباس بن عبدالمطّلب کی طرف چہرہ کرکے کہا: اے وہ شخص جو اپنی بات کہہ کر ہمارے اور نبی کریم ﷺ کے درمیان آگیا ہے! اللہ ہی جانتا ہے کہ آپ کا ان باتوں سے کیا مقصد ہے؟ آپ نے یہ کہا