ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 255 حصہ ہشتم دعوات عبدیت ( 1 ) ہر بات میں دلیل کا مطالبہ کرنا غلط ہے : فرمایا کہ ہر عمل کا مدار اعتماد پر ہوتا ہے ۔ مثلا باورچی نے کھانا سامنے لا کر رکھ دیا ۔ اب صرف اس کے اعتماد پر کھانا کھا لیا جاتا ہے ۔ حالانکہ اس میں یہ بھی احتمال ہے کہ کہیں زہر نہ ملا دیا ہو ( چنانچہ بعض وقت ایسا ہوتا بھی ہے ) اب دیکھئے یہاں پر زہر ملانے کے احتمال کا خیال نہیں کیا جاتا ۔ علی ہذا تاجر لوگ کروڑوں روپیہ کی تجارت صرف ملازمین کے اعتماد پر کرتے ہیں ۔ حالانکہ بعض اوقات ملازم لوگ بہت سامان غبن کر ڈالتے ہیں ۔ اسی طرح بادشاہوں کا بھی سارا کام نوکر چاکر ہی کے ذریعہ سے چلتا ہے ۔ اسی طرح دین کا بھی کل کام اعتماد پر ہوتا ہے ۔ مثلا قرآن مجید کو قرآن مجید ماننا علماء کے اعتماد پر ہے اور اس زمانہ کے علماء کو اپنے سے اگلے علماء پر ، پھر ان کو صحابہ کرام پر ، ان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم پر ۔ پس ثابت ہوا کہ کل کام خواہ دین کا ہو یا دنیا کا ، سب کا دارومدار اعتماد ہی پر ہے ۔ اب عوام کو ہر امر دین میں دلیل تلاش کرنا غلطی عظیم ہے ۔ ( 2 ) عرفی شرفاء زیادہ بے باک ہوتے ہیں : ایک شخص نے دریافت کیا کہ عندالنکاح زوجین کو کلمہ پڑھانے کا جو دستور ہے وہ کیسا ہے ؟ فرمایا کہ اس کا کوئی ثبوت میری نگاہ سے تو گزرا نہیں ، مگر ایک مولوی صاحب مجھ سے کہتے تھے کہ میں نے بحرالرائق میں دیکھا ہے ۔ اگر ہو گا تو امر استحبابی ہو گا وجوب کا حکم نہ ہو گا ۔ کیونکہ عندالنکاح واجب ہونے کی کوئی دلیل