ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 275 کر آدمی بیوقوف ہو جاتا ہے ۔ یہ عذر کرنے والے ذرا غور تو کریں کہ یہ بیوقوفی انہیں کی نامعقول تجویز کا ثمرہ ہے ۔ کسی چیز کے پڑھنے سے عقل نہیں بڑھا کرتی ہے ۔ ہاں علم بڑھتا ہے ۔ عقل تو ایک فطری شے ہے ۔ اب اہل علم کے بیوقوف ہونے کی وجہ ذرا ملاحظہ فرمائیے ۔ عادت یوں ہو گئی ہے کہ سب اولاد میں جو بیوقوف گنجا اندھا لنجا یعنی جس میں سب عیب ہوں اور جو کسی طرح انگریزی میں کام نہ دے سکے جس کو انگریزی والے درجہ میں بھی نہ گھسنے دیں اس کے واسطے عربی تجویز کی جاتی ہے کہ اس کو ملا بنائیں گے ۔ اب وہ احمق نہ ہو گا تو اور کیا ہو گا اور جو اولاد تیز ذہین ذکی ہے وہ انگریزی کے واسطے چھانٹی جاتی ہے ۔ آپ ہی تو احمقوں بیوقوفوں کے لئے عربی تجویز کرتے ہیں اور آپ ہی کہتے ہیں کہ عربی پڑھ کر بیوقوف ہو گیا ۔ یہ بیوقوفی انہیں کی نامعقول تجویز کا ثمرہ ہے اور اگر ایسا شخص مقتدائے دین ہو گیا تو طرح طرح کی خرابیوں کا اندیشہ اس سے ہے اور اگر کہیں ایسا ہو کہ اللہ تعالی کے خوف سے کسی نے اپنے تیز ذہین لڑکے کے واسطے ہی عربی تجویز کی اور پھر بھی اس سے کوئی فساد ظاہر ہوا تو اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ لوگ اول درجہ کے طماع ہیں ۔ تو وہ بھی بیوقوفی میں داخل ہوا ، کیونکہ طمع بھی تو حماقت ہے بلکہ طمع راس الحماقت ہے ۔ پس عربی پڑھنے کے واسطے دو چیزیں اگر ہوں تو اس کا مزہ معلوم ہو ۔ اول ذہن ذکاوت عقل کی تیزی ، دوم سیر چشمی استغناء ، پھر دیکھو اہل علم کیسے عقلمند ہوتے ہیں ۔ انہیں بیوقوف کہنا اپنی حماقت کا اظہار ہے ۔ ( 61 ) تعلیم کی بجائے تہذیب زیادہ قابل توجہ ہے : مجھ کو علم کے پڑھانے لکھانے کا اتنا زیادہ اہتمام نہیں ہے جس قدر تہذیب اخلاق و دیانت پر زیادہ نظر ہے ۔ کیونکہ پڑھنے لکھنے کا اہتمام تو ہر جگہ ہوتا ہے لیکن اخلاق کی طرف کسی کو خیال بھی نہیں ۔ مثلا میں اس پر زیادہ نظر نہیں کرتا کہ کس نے جماعت سے نماز پڑھی کس نے نہیں پڑھی ، کیونکہ اول تو عذر کا احتمال ہے