ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 301 چونکہ مسلمانوں کی عورتوں میں حیا ہے اس لئے وہ باہر نکلنے ہی کو ناپسند کرتی ہیں ۔ تو یہ قید نہیں ہے بلکہ اگر ان کو باہر نکلنے کو کہا جاوے تو خلاف طبیعت ہونے سے یہ قید ہے ۔ ( 25 ) لوگ بات کرتے وقت تحقیق نہیں کرتے : آج کل لوگ اکثر بے تحقیق بات کہنے لگتے ہیں ۔ خصوصا اہل اخبار ۔ چنانچہ ایک اخبار میں لکھا گیا کہ مولانا اشرف علی صاحب اور فلاں خان صاحب کی مخالفت آجکل ضرب المثل ہے ۔ اس لئے اس امر میں متفق ہو کر کوشش کریں کہ گورنمنٹ سے اس قانون کی منسوخی کی درخواست کریں کہ جو شخص حج کو جاوے وہ ٹکٹ واپسی کا بھی لے ۔ مگر ان نامہ نگار صاحب سے کوئی یہ پوچھے آپ کو دونوں کے رائے دینے کے قبل یہ تو تحقیق کرنا چاہئے کہ مخالفت کس کی جانب سے ہے ۔ تو یہ اس طرح سے معلوم ہو سکتا ہے کہ یہ دیکھ لیا جاوے کہ میری مخالفت میں ان کے کتنے رسالہ ہیں اور ان کی مخالفت میں میرے کتنے رسالے ہیں ۔ شاید انہوں نے اس مثل سے استدلال کیا ہے کہ تالی ایک ہاتھ سے تو بجتی ہی نہیں لیکن اس کو سمجھنا چاہئے کہ تالی بجنے کے لئے آیا دوسری ہتھیلی کے وجود کی ضرورت ہے یا اس کی حرکت کی بھی ۔ سو بغیر اس کے وجود کے تو واقعی نہیں بجتی ۔ لیکن بغیر حرکت کے تو بج سکتی ہے ۔ اب میرا وجود تو ہے مگر میری جانب سے حرکت نہیں ، یعنی مجھے اس کا بالکل اہتمام نہیں ۔ ( 26 ) علم کے لئے عقل ہونا بھی ضروری ہے : مولانا محمد یعقوب صاحب جس وقت اجمیر تشریف رکھتے تھے وہاں پر شیعوں نے تعزیئے اٹھائے ۔ ہندو کسی موقع پر مانع آئے اور تعزیہ اٹھانے سے منع کیا ۔ انہوں نے نہ مانا ، خوب لاٹھی چلی ۔ مسلمانوں نے وہاں کے علماء سے مسئلہ دریافت کیا کہ ہم مسلمانوں کی مدد کریں یا نہیں ؟ علماء نے کہا نہیں ۔ خوب لڑنے دو ۔ بدعت