ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 112 ایک شخص میرے پاس آئے اور ذکر و شغل شروع کیا ۔ اتفاقا وہ ایک پیر صاحب کے پاس گئے ( میں اس واقعے سے قبل ان شیخ کو محقق اور کامل سمجھا کرتا تھا ) انہوں نے پوچھا کہ کچھ کرتے بھی ہو ؟ اس شخص نے میرے بتلائے ہوئے اذکار کی اطلاع کی ۔ کہنے لگے کہ ہاں خیر ثواب لیتے رہو ۔ فرمایا کہ جب سے میں نے یہ قول سنا ہے میرا اعتقاد ان سے بالکل جاتا رہا کہ انہوں نے ثواب کی تحقیر کی ، حالانکہ تمام اذکار و اشغال سے مقصود حصول ثواب ہی تو ہے ۔ لیکن اب اکثر حالات اور وجد کو مقصود بالذات سمجھتے ہیں ۔ آخر ان پیر صاحب نے ان بے چارے کو توجہ دینی شروع کی جس سے قلب میں ایک قسم کی حرکت بھی محسوس ہونے لگی اور چند روز کے بعد ایسا معلوم ہوا کہ قلب بالکل سیاہ ہے ۔ پھر وہ چمکتا معلوم ہونے لگا ۔ پھر کچھ جبال و صحاری نظر آنے لگے ۔ پھر یہ سب آہستہ آہستہ غائب ہو گئے ۔ آخر پریشان ہو کر مجھ کو اطلاع کی ۔ میں نے جواب دیا کہ اپنا معمول قدیم کرو اور سب چھوڑ دو ۔ جب ان بے چارے نے ان کی توجہ وغیرہ کو چھوڑا اور اپنے اذکار و اشغال میں مشغول ہوئے ۔ چند روز ہوئے کہ ان کا خط آیا ہے کہ اب بحمد اللہ ذوق و شوق ، خشوع و خضوع اور عبدیت میسر ہوئی ہے ۔ فرمایا کہ جس کو اس دولت سے کچھ حصہ میسر ہو جاتا ہے وہ حالات اور واردات سب پر لات مار دیتا ہے ۔ ( 204 ) صرف نسبت مع اللہ کی طلب ہونی چاہئے : فرمایا کہ انسان کو چاہئے کہ پوری توجہ سے اپنے کام میں لگا رہے ۔ جو کچھ اس کی تقدیر میں ہے خود حاصل ہو گا ۔ باقی حالات امور مواجید کا خواہاں نہ ہو ، کیونکہ یہ امر اختیاری نہیں ہے بلکہ نسبت مع اللہ کی طلب ہونی چاہئے ۔ جب یہ حاصل ہو جائے گی تو معلوم ہو گا کہ اس میں کیا لذت ہے اور معلوم ہو گا کہ اس کے مقابلے میں سب حالات ہیچ ہیں ۔ کیونکہ یہ دائم اور باقی ہے اور اس نسبت کا اثر یہ ہو گا کہ دوسروں کے حقوق ضائع کرنے سے ایسا بھاگے گا جیسے بکری بھیڑئیے سے ۔