ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 94 سے پوچھا کہ شیطان آیا تھا ۔ اب میں اس سے کیا کہوں ؟ پیر صاحب نے کہا کہ اول تو اس کو خدا کی قسم دینا ۔ اس کے بعد کہنا کہ نزع کے وقت میرے پاس نہ آنا ۔ چنانچہ اس مرید نے ایسا ہی کیا ۔ شیطان بہت حیران ہوا اور کہنے لگا کہ خیر اب تو میں نے قسم کھا لی ہے ۔ اس کے خلاف نہ کروں گا اور نزع کے وقت تمہارے پاس نہ آؤں گا ۔ وہ بہت خوش ہوئے کہ اب سلب ایمان کا خوف نہیں رہا ۔ مولانا نے فرمایا کہ یہ سب لغو باتیں ہیں ۔ اس واسطے کہ قرآن مجید میں ہے : انھ لیس لھ سلطن علی الذین آمنوا و علی ربھم یتوکلون ۔ انما سلطنھ علی الذین یتولونھ والذین ھم بھ مشرکون ۔ پس اگر کوئی شخص ایمان لائے اور توکل کرے اور شیطان کے ساتھ دوستی نہ کرے اس پر شیطان کا غلبہ ہر گز نہ ہو گا ۔ بس یہ ہے شیطان کے عدم تسلط کی تدبیر ۔ نہ یہ کہ اس کے نام کا وظیفہ پڑھ کر اس کو بلایا جائے اور پھر اس کو قسم دے کر اس پر بھروسہ کیا جائے ۔ جہل سے یہ سب مہملات پیدا ہوتے ہیں ۔ ( 162 ) علم کے لئے عقل کی بھی ضرورت ہے : فرمایا کہ کانپور میں ایک شخص تھے ۔ ان کا پیٹ بہت بڑھا ہوا تھا اور اس وجہ سے ان کو موئے زہار تراشنا سخت مشکل ہوتا تھا ۔ وہ میرے پاس آئے اور مسئلہ پوچھا ۔ میں نے کہا کہ تم نورہ یعنی چونہ ہڑتال کا استعمال کرو ۔ وہ بار بار پوچھنے لگے کہ کیا اس کا استعامل جائز ہے ؟ میں نے پوچھا کہ آخر آپ کو اس قدر تعجب کیوں ہے ؟ کہنے لگے کہ میں نے ایک ذی علم صاحب سے اس مسئلے کو پوچھا تھا تو انہوں نے یہ جواب دیا کہ اپنی بیوی سے صاف کرایا کرو ۔ اب بتلائیے کہ بیوی اس بے حیائی کو کیسے منظور کر لیتی ۔ اس واسطے وہ میرے جواب سے بہت خوش ہوئے ۔ مولانا نے فرمایا کہ ایسا کرنا اگرچہ جائز ہے لیکن سخت بے حیائی ہے ۔ اسی واسطے کہا گیا ہے : یک من علم رادہ من عقل میباید ۔