ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 250 کے چھونے سے نجس نہیں ہوتا ، پاک اور جائز ہے ۔ لیکن جہاں یہ مسئلہ ہے وہاں دوسرا مسئلہ بھی ہے کہ جس امر مباح سے شورش ہوتی ہو اسے ترک کرے ۔ جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے محض بخیال شورش و فتنہ حطیم کو خانہ کعبہ میں داخل نہ فرمایا ۔ ( 21 ) یہود و نصاری کے ساتھ بیٹھ کر کھانا جائز نہیں : فرمایا ایسا ہی جواب میں اس وقت دیا کرتا ہوں جب یہود و نصاری کے ساتھ کھانے کے متعلق پوچھا جاتا ہے ۔ میں کہتا ہوں فی نفسھ جائز ہے لیکن یہ بھی مسئلہ ہے کہ کفار کے ساتھ مودت نہ کی جائے ۔ پس یہ ممانعت غیر طاہر ہونے کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ مودت کی وجہ سے ہے جو منہی عنہ ہے ۔ ( 22 ) انسان کا جھوٹا پاک ہے : فرمایا ایک مرتبہ ایک دیہاتی آئے جو ( سور الانسان طاھر ) میں شبہ رکھتے تھے اور کہتے تھے کہ کافر کا جھوٹا تو ناپاک اور ناجائز ہونا چاہئے ۔ پھر یہ مسئلہ شریعت میں کیوں ہے کہ جھوٹا ناپاک نہیں ؟ میں نے ان سے پوچھا کہ تم کافر کے ہاتھ کا چھوا ہوا کھاتے ہو ۔ انہوں نے کہا ہاں ۔ میں نے کہا آدمی اپنے منہ کو زیادہ پاک رکھتا ہے یا ہاتھ کو ؟ انہوں نے کہا منہ کو ۔ کیونکہ منہ کوئی نجاست میں آلودہ نہیں کیا کرتا اور ہاتھ کو بعض وقت نجاست میں آلودہ کرنے کی ضرورت پڑتی ہے ، گو پھر دھو ڈالتا ہے ۔ میں نے کہا جب ہاتھ کا چھوا کھاتے ہو جو نجس بھی ہو جاتا ہے تو پھر منہ کا لگا ہوا تو بدرجہ اولی کھانا جائز ہو گا وہ مان گئے ۔ دیہاتیوں کو سمجھانا بعض وقت مشکل ہوتا ہے ۔ ان کے فہم کے موافق سمجھانا پڑتا ہے ( مگر اس کے ساتھ اس سے اوپر کا ملفوظ دیکھ لیا جاوے ) اور کسی کافر کا جھوٹا کھاتا نہ پھرے ۔