ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 39 کر تے ہیں جس سے چارپائی ٹوٹ جاتی ہے ۔ یہ کیسی بدتمیزی ہے ۔ اعلی حضرت حاجی صاحب نور اللہ مرقدہ نے ضیاء القلوب میں تحریر فرمایا ہے کہ درستی اخلاق کے بعد استعداد وصول الی اللہ کی پیدا ہوتی ہے ۔ رہا وصول دہ ہنوز بمراحل دور ہے ۔ اسی وجہ سے بعضے بزرگوں نے بعض لوگوں کو کئی کئی سال تک اذکار و اشغال کی تلقین و تعلیم نہیں کی بلکہ محض آب برداری وغیرہ کا کام لیا تاکہ اخلاق درست ہوں ، اور مولانا نے یہ بھی فرمایا کہ اخلاق عجیب چیز ہیں ۔ پھر فرمانے لگے کہ اگر سفر ملوک ( ایک طالب علم کا نام ہے ) دور دراز سے نہ آیا ہوتا تو میں اس کو ضرور سزا دیتا ۔ مگر خیر اب سوائے اس کے کہ صبر کیا جائے اور کیا ہو سکتا ہے ۔ یہ اب ایسے ہیں کہ اپنے کام کو چھوڑ کر لڑکوں کے ساتھ کبوتر پکڑنے میں مشغول ہوں اور پلنگ توڑ دیں ، اور فرمایا کہ مجھے مدرسے کی ذرا سی چیز کے ضائع ہونے سے بھی بے حد رنج ہوتا ہے ۔ آخر مدرسے کی چیزیں حرام کی تو نہیں ہیں ۔ پھر فرمایا کہ اگرچہ دنیا میں کوئی معصوم اور فرشتہ نہیں ، غلطی سب سے ہو جاتی ہے مگر غلطی اسی وقت تک کہا جائے گا جبکہ کبھی کبھار نفس و شیطان کے تقاضے سے کوئی بات ہو گئی ، پھر اس کا تدارک کر لیا گیا ۔ افسوس تو یہ ہے کہ ہر وقت بے پروائی سے شرارت میں مبتلا اور اس کو خفیف سمجھتے ہیں ۔ اور بعضے گناہوں کو تو بالکل جائز ہی سمجھ رکھا ہے ۔ یاد رکھو اس لاپروائی سے ایمان کا اندیشہ ہے ۔ اگر انسان گناہ کو ڈرتا ڈرتا کرے اور کبھی کبھار ہو جائے تو امید عفو کی ہے اور جب ہر وقت مبتلا رہے اور اس کو ہلکا سمجھے تو پھر امید عفو کیسے رہے گی ۔ کیونکہ استخفاف موانع عفو سے ہے ۔ ( 28 ) مریداں می پرانند : ایک روز نیاز محمد ملازم بعد نماز عصر آیا اور کہنے لگا کہ میں نے خان صاحب کو رستے میں آتا ہوا پایا ۔ قصہ یہ ہوا تھا کہ مولانا نے اس نیاز محمد کو جلال آباد بھیجا تھا کہ عنایت خان صاحب کو اپنے ہمراہ لے آؤ اور نیاز محمد نے ایسے لہجے سے یہ خبر بیان کی