ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 178 تھے کہ ان شاء اللہ تعالی سلسلے کی برکت سے کبھی نہ کبھی اصلاح ہو ہی جائے گی ۔ اسی طرح حضرت حاجی صاحب کے ایک دور کے عزیز حاجی صاحب سے بیعت ہوئے اور یہ شرط کی کہ نماز نہ پڑھوں گا ۔ حضرت نے فرمایا لیکن ہم جو تھوڑا سا ورد بتلا دیں اس کو تو کر لینا ۔ چنانچہ اس کا وعدہ کر لیا ۔ حضرت نے کچھ مختصر سا بتلا دیا ۔ انہوں نے شروع کر دیا ۔ اب نماز کا جو وقت آیا تو ان کے بدن میں خود بخود خارش شروع ہوئی ۔ کسی تدبیر سے نہ گئی ۔ ٹھنڈے پانی سے منہ ہاتھ پاؤں دھوئے یعنی وضو کیا تو خارش کم ہوئی ۔ خود بخود جی میں آیا کہ وضو تو کر لیا لاؤ نماز پڑھ لیں ۔ نماز شروع کرنا تھا کہ خارش ندارد ۔ بس اب تو پانچ وقت کا قصہ ہو گیا کہ جہاں نماز کا وقت آیا خارش شروع اور جہاں نماز پڑھی اور خارش رخصت ۔ پس حضرت کی برکت سے پکے نمازی ہو گئے ۔ فرمایا کہ ایک تو یہ نیت ہے جو حضرت کی تھی ۔ دوسری نیت یہ ہے کہ جو حضرت حافظ محمد ضامن صاحب ک تھی کہ ہر شخص کو بیعت کرنا سلسلے کی بے قدری کرنا ہے ۔ نیز ایسے لوگوں کے آنے سے بعض اوقات سلسلہ بدنام ہو جاتا ہے ۔ ( 16 ) امور طبعیھ میں انبیاء کرام میں بھی تفاوت ہوتا ہے : حضرات اولیاء کرام کے اختلاف مذاق کی بابت کچھ تذکرہ ہو رہا تھا ۔ فرمایا کہ یہ خدا تعالی کی طرف سے ہے ۔ " ہر گلے را رنگ و بوئے دیگرست " پھر فرمایا کہ اسی طرح انبیاء کرام بھی اگرچہ آثار و خواص نبوت میں مشترک ہیں لیکن ان میں بھی امور طبعیھ میں تفاوت ہے ۔ ایک تو حضرت عیسی علیہ السلام ہیں کہ اپنی آنکھوں سے ایک شخص کو چوری کرتے دیکھا اور جب اس نے کہا : کلا واللہ الذی لا الھ الا ھو تو آپ نے فرمایا کذبت عینی و صدقت ربی ۔ اور ایک حضرت موسی علیہ السلام ہیں کہ ان کو ارشاد ہوتا ہے : فقولا لھ قولا لینا لعلھ یتذکر او یخشی ۔ اور ایک ہمارے نبی کریم علیہ الصلوۃ والتسلیم