ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 160 الدعاء ہو جانا کوئی کمال نہیں ۔ اس کے بعد ایک مرتبہ سبحان اللہ کہہ کر دیکھے کہ اس میں بھی کچھ قرب حاصل ہوتا ہے یا نہیں ۔ اگر شریعت و طریقت از دیار قرب کا فتوی دے تو یقین کر لے کہ مستجاب الدعاء ہونا ذکر لسان سے بھی متاخر الرتبہ ہے ۔ پس ان سب سے یہ بات خوب واضح ہو گئی کہ احوال قابل التفات و توجہ نہیں مواہبت خداوندی ہیں ۔ اگر حاصل ہو جائیں اس فضل ہے ، نہ حاصل ہوں تو نجات و قرب میں ان کو کچھ دخل نہیں اور اس کی تائید کہ حال علی الاطلاق مطلوب نہیں اس حدیث سے ہوتی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے دعا فرمائی : اسئلک شوتا الی لقائک من غیر ضرار مضرۃ ولا فتنۃ مضلۃ ۔ پھر اگر احوال مطلقا مطلوب ہوتے اور ان میں ضرر اور فتنہ کا احتمال نہ ہوتا تو حضور صلی اللہ علیہ و سلم طلب شوق کے ساتھ یہ استثناء اور قید نہ فرماتے ۔ حدیث کا خلاصہ یہ ہے کہ اے خدا میں تجھ سے تیرے لقاء کے شوق کا طالب ہوں مگر اس قدر نہیں کہ اس سے ضرر دنیوی ہو ( جسیے غلبہ شوق سے امراض وغیرہ لاحق ہو جاتے ہیں ) یا میں کسی فتنہ ( دینیھ ) میں مبتلا ہو جاؤں ( جیسے گستاخ ہو جاؤں اور شریعت و صاحب شریعت کا ادب ملحوظ نہ رہے ) ( 53 ) مقامات مطلوب ہیں : متمم ما سبق ۔ فرمایا کہ احوال کے مقابلے میں مقامات ہیں اور وہی مطلوب ہیں ۔ اصطلاح صوفیہ میں اعمال تکلیفیھ اختیاریہ کو مقامات کہتے ہیں ۔ گویا جن امور کا حکم قرآن و حدیث میں ہوا ہے جس کو علم المعاملہ کہتے ہیں وہی صوفیہ کی اصطلاح میں مقام ہے اور یہی موجب قرب اور قابل توجہ و التفات ہے ۔ ( 54 ) مکاشفھ کمال نہیں ، یہ کافر کو بھی ہو سکتا ہے : متمم ما سبق ۔ فرمایا کہ مکاشفھ بھی احوال میں داخل ہے ۔ اس لئے وہ بھی مطلوب نہیں ۔ اگر کسی کو عمر بھی ایک کشف بھی نہ ہو تو اس کے قرب میں کچھ بھی