ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 270 میں اجازت کیوں طلب کرتے ہیں ؟ فرمایا کہ اعمال سے یا تو دنیا مقصود ہوتی ہے یا قرب باری تعالی ۔ پس وہ اعمال جن میں دنیا مقصود ہوتی ہے اس میں اجازت کو فی نفسھ کوئی دخل نہیں ہوتا ، محض تقویت خیال مقصود ہوتی ہے تاکہ توجہ عامل کی بتمامھ اس کی طرف متوجہ ہو جاوے اور اعمال اخروی میں کہ جس سے قرب باری تعالی مقصود ہے اس میں اجازت کو کچھ بھی دخل نہیں ۔ ( 46 ) تعلق مع اللہ کے تین درجے ہیں : تاریخ ایضا ۔ تعلق مع اللہ کے تین درجے ہیں ۔ ایک یہ کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرے اور یہ ادنی درجہ کا تعلق ہے ۔ اور دوسری توجہ یہ کہ جو کام کرے محض خدا کی رضاء کے لئے اور اگر یہ بھی نہ ہو سکے تو خیر اتنا کرے کہ کوئی کام اس کی مرضی کے خلاف نہ کرے ، اس کا کرنا واجب ہے ۔ اور یہ اوسط درجہ ہے ، اس کو سب کر سکتے ہیں اور تیسرا یہ کہ ہمہ وقت ذکر اور طاعت میں مصروف رہے اور یہ اعلی درجہ ہے اور مندوب ہے ۔ لیکن یہ مندوب اس شخص کے لئے ہے کہ جس سے کوئی حق واجب اس مشغولی میں ترک نہ ہو ، ورنہ ایسی مشغولی اس کے حق میں ناجائز ہے ۔ ( 47 ) صفات ذمیمھ علی الاطلاق بری نہیں : تاریخ ایضا ۔ صفات ذمیمھ اپنے محل و مصروف پر ہوں تو بری نہیں اور اگر بے محل ہوں تو بری ہیں ۔ مثلا بخل اگر کسی اچھی جگہ کیا جاوے تو برا ہے اور اگر کسی بری جگہ کرے تو برا نہیں ۔ مثلا ناچ میں چندہ دینے سے بخل کیا ۔ ( 48 ) اشغال سے مقصود یکسوئی ہے : تاریخ ایضا ۔ ارشاد فرمایا کہ یہ اشغال وغیرہ یکسوئی کے لئے کئے جاتے ہیں اور فرمایا کہ شغل انحد کی اصل انادی ہے اور انادی کے معنی ہندی میں قدیم کے ہیں