ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 243 نہیں ۔ المختصر یہ خیال کہ عبادات میں مصالح دنیویہ نہیں یا وہی غرض اور مقصود ہیں ، دونوں غلط ہیں ۔ یہ کیا اچھا حل ہے اس اشکال کا کہ احکام میں مصالح دنیویہ ماننے اور نہ ماننے دونوں میں شبہ ہوتا ہے ۔ ماننے میں تو یہ کہ کیا دین سے دنیا مقصود ہے اور نہ ماننے میں یہ کہ کیا یہ احکام حکمت سے خالی ہیں ۔ ( 7 ) تسویہ صفوف کے لئے آخر تک ٹخنوں کا ملائے رکھنا ضروری نہیں حدیث میں : الزقوا المناکب بالمناکب والکعاب بالکعاب " آیا ہے ۔ اور بعض روایات میں بجائے الزقوا کے حاذوا کا لفظ ہے ۔ غیر مقلدین الزقوا کو حقیقت پر محمول کرتے ہیں ۔ اس کا مشہور جواب تو یہ ہے کہ الزقوا بمعنی حاذوا ہے ۔ مبالغہ کی وجہ سے الزقوا فرما دیا ۔ کیونکہ مقصود محاذات اور تسویہ صفوف ہے ۔ دوسرا جواب حضرت مولانا صاحب نے فرمایا جو نہایت لطیف ہے ۔ وہ یہ ہے کہ الزقوا حقیقت ہی پر محمول ہے اور مطلب یہ ہے کہ صف برابر کرنے کے وقت اول مونڈھا مونڈھے سے اور ٹخنہ ٹخنے سے ملا کر دیکھ لیا کرو ۔ گو پھر اس دیکھ لینے کے بعد ملا رکھنا ضرور نہ ہو ۔ اس ملانے اور دیکھنے سے صف سیدھی ہو جائے گی ۔ رہا یہ امر کہ صف سیدھی ہو جانے کے بعد حالت نماز میں بھی ٹخنہ سے ٹخنۃ اور مونڈھے سے مونڈھا ملائے کھڑے رہو ۔ اس سے حدیث ساکت ہے ۔ اس پر کوئی دلالت نہیں ۔ ( 8 ) بضرورت و مصلحت احسان بیان کرنا جائز ہے : ایک صاحب نے کہا کہ حدیث میں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک خطبہ میں انصار پر احسان جتایا ۔ ارشاد فرمایا کہ بضرورت و مصلحت احسانات بیان کرنا جائز ہے ۔ جیسے طالب علم سے کہتے ہیں کہ ہم نے تمہارے ساتھ محنت کی ، تمہیں پڑھایا لیکن پھر بھی تم بے توجہی کرتے ہو اور اس سے تنبیہہ مقصود ہوتی ہے ۔ الغرض جہاں خود جتانا اور مخاطب پر طعن کرنا ، تحقیر مقصود ہو ناجائز ہے اور جہاں بیان کرنے