ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 264 کھاؤں گا آپ نے فرمایا کہ اگر تمہاری طبعیت میں کوئی کراہت نہ ہو تو تمہیں کھا لینا ورنہ میں ہی کھاؤں گا ۔ ( 26 ) صحابہ کرام اعلی درجہ کے منتظم تھے : فرمایا کہ آج کل ہم لوگوں میں غفلت بہت بڑھ گئی ہے ۔ جو کام کرتے ہیں بڑی بے پرواہی و بے انتظامی کے ساتھ کرتے ہیں اور صحابہ کرام وغیرہ کا جو کام دیکھا جاتا ہے سب میں اعلی درجہ کا انتظام پایا جاتا ہے ۔ چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ ایک ادنی ادنی چیز کا اتنا انتظام کرتے تھے کہ عقل حیران ہو جاتی ہے ۔ آپ کی ایک عادت یہ تھی کہ آپ نے نو رکابیاں ایک قسم کی بنوائی تھیں ۔ جب کوئی چیز حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی ازواج مطہرات کے پاس بھیجنی ہوتی تو انہیں رکابیوں میں بھیجا کرتے تھے اور پھر ان کو فورا منگا لیتے تھے اور اگر کبھی کسی کے حصہ میں کچھ کمی ہوتی تو وہ کمی والا حصہ حضرت حفصہ رضی اللہ تعالی عنہا کے یہاں بھیجتے تھے اور اس کی وجہ یہ تھی کہ یہ آپ کی صاحبزادی تھیں ۔ اس لئے فرماتے تھے کہ اگر کم ہو تو انہیں کے حصہ میں ہونا چاہئے ۔ تمام عمر اسی طرح گزار دی ۔ اب یہاں پر خیال کرنا چاہئے کہ باوجودیکہ یہ کوئی ایسا کام نہ تھا کہ جس کا اتنا بڑا انتظام کرتے مگر تاہم یہ حضرات ذرا ذرا سی بات کا بھی بڑا انتظام کرتے تھے ۔ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کو دیکھئے کہ آپ ہر ہفتہ کو مسجد قبا کو تشریف لے جایا کرتے تھے اور کوئی ہفتہ ناغہ نہیں ہوا اور اسی طرح ساری عمر گزار دی ۔ ( 27 ) دعا کر دیر سے قبول ہونا مبنی بر حکمت ہے : فرمایا کہ بعض وقت دعا کا قبول نہ ہونا زیادہ اچھا ہوتا ہے ۔ قبول ہونے سے کیونکہ بعض وقت دیر اسی واسطے ہوتی ہے کہ اللہ تعالی کو ہمارا رونا گڑگڑانا پسند ہوتا ہے اس لئے دیر ہوتی ہے ۔ چنانچہ اس کی مثال دنیا میں بھی موجود ہے ۔ وہ یہ کہ بعض وقت ہم لوگ اپنے گھر والوں کے واسطے کوئی چیز لاتے ہیں تو جس سے کہ کم