ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 286 ہو جاتی ہیں ۔ اول تو عجب ، یعنی ہم ہر وقت کام کرتے ہیں ، کبھی ناغہ نہیں ہوتا ۔ دوم اگر ثمرات مرتب ہوں تو اپنے آپ کو ان کا مستحق سمجھنا یعنی یہ کہنا کہ کیوں نہ ملتے ، ہم تو اس کے مستحق ہی ہیں ، ہمیشہ اوراد و وظائف وغیرہ میں مشغول رہتے ہیں ۔ سوم عدم ثمرات پر اللہ تعالی کا شاکی ہونا کہ ہم اتنی مشقت و محنت و ریاضت و مجاہدہ کرتے ہیں اور ہم کو ثمرے نہیں ملتے ۔ تو اگر ایسی طبیعتوں میں پابندی نہ ہو تو بجائے عجب کے تواضع ہوتی ہے کہ ہم کس لائق ہیں ، کام تو پورا ہو ہی نہیں سکتا ۔ اور عجز و انکسار آ جاتا ہے اور ثمرات کے مرتب ہونے پر اپنے کو مستحق نہیں سمجھتا بلکہ خدا تعالی کا شکر ادا کرتا ہے اور عدم ثمرات پر خدا تعالی سے شاکی نہیں ہوتا ۔ اور یہ سمجھتا ہے کہ میں نے کیا ہی کیا ہے جو ثمرات ملیں ۔ پس یہ مصلحتیں ہیں کوتاہی میں ( اس تقریر دل پذیر سے سائل کی بالکل تسلی ہو گئی ) ( 84 ) ایضا ۔ فرمایا آج کل پیری مریدی نذرانوں کی رہ گئی ہے ۔ ( 85 ) ایضا ۔ فرمایا پیر مغلوب الحال سے فیض کم ہوتا ہے ۔ ( 86 ) ایک شعر کا لطیف مطلب : ایضا ۔ یہ شعر پڑھا : دوش از مسجد سوئے میخانہ آمد پیر ما چیست یاران طریقت بعد ازیں تدبیر ما فرمایا کہ مسجد سے مراد سلوک ہے اور میخانہ سے مراد ہے جذب ۔ یعنی جب شیخ پر جذب غالب ہو تو چونکہ ہماری طرف توجہ کم ہو جائے گی ، ہمارا کیا حال ہو گا ۔ چاہے اس شعر کا یہ مطلب شاعر کے ذہن میں خود بھی نہ ہو مگر اس پر چسپاں خوب ہوتا ہے ۔ ( 87 ) مسلمان کو اپنے شعائر کی حفاظت کرنی چاہئے : 3 شعبان المعظم 1331ھ یوم سہ شنبہ وقت بعد عصر ۔ آج کل کے نئی روشنی