ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 290 نے پہچانا ہے ۔ چنانچہ اکثر اولیاء مغلوب الاحوال نے اپنی اولاد کے مرنے پر ہنس دیا ہے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی یہ شان تھی کہ جب حضور کی صاحبزادی کا انتقال ہوا تو حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی آنکھوں سے صرف آنسو جاری ہوئے اور دل سے رضائے حق پر ثابت قدم رہے ۔ ( 96 ) دوسرے کی ایذاء پر صبر کرنا مجاہدہ ہے : 26 جمادی الثانیہ 1331ھ بیان فرمایا کہ حضرت مرزا مظہر جان جاناں رحمۃ اللہ کی بی بی بہت بدمزاج تھیں ۔ اکثر مرزا صاحب کو بہت برا بھلا کہہ سنایا کرتی تھیں اور حضرت مرزا صاحب کا ایسا مجاہدہ تھا کہ کچھ نہیں کہتے تھے اور صبر فرماتے تھے ۔ چنانچہ ایک روز کا یہ واقعہ ہے کہ ایک ولایتی خادم کو بی بی صاحبہ کی مزاج پرسی کے لئے مکان پر بھیجا ۔ بی بی صاحبہ کلمات گستاخانہ حسب معمول سخت و سست مرزا صاحب کی شان میں زبان پر لائیں ۔ خادم صاحب بہت غصہ میں بھرے ہوئے واپس آئے اور کچھ جواب مرزا صاحب کو نہیں دیا ۔ آخرکار مرزا صاحب نے بہت دیر کے بعد خود ہی دریافت کیا کہ کہو بھائی ! کیا حال بی بی صاحبہ کا ہے ۔ کہا کہ کیا کہوں انہوں نے تو بہت ہی سخت سست باتیں حضور کی شان میں کہیں ۔ اگر خلاف ادب نہ ہوتا تو آج ہی ان کا کام تمام کر دیتا ۔ مرزا صاحب نے فرمایا کہ نہیں بھائی وہ تو ہماری بڑی محسن ہیں ۔ یہ سب انہیں کی برکت ہے کہ جو ہم کو یہ بزرگی ملی ، ورنہ ہم میں کیا تھا ۔ ( 97 ) تاریخ ایضا ۔ حاجی صاحب کے سلسلہ میں حالات اور واقعات پہلے سب کو تھوڑا بہت پیش آتے ہیں ۔ آخر میں ذکر اور طاعت کے سوا کچھ نہیں رہتا ۔ ( 98 ) اللہ نے معاف کر دیا : تاریخ ایضا ۔ جناب حافظ صاحب کسی قدر حقہ بھی پیا کرتے تھے ۔ جس وقت حافظ صاحب کا انتقال ہوا تو کسی نے خواب میں دیکھا ۔ پوچھا کہ حقہ کے بارہ میں کیا