ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 91 علی ہذا ۔ اگر کوئی برا کہتا تب بھی نہ زبان سے کچھ کہتے اور نہ دل میں ناخوش ہوتے اور فرماتے جس کا جو جی چاہے کہے ، میرا کیا نقصان ہے ۔ ( 153 ) ہدیہ بغرض ثواب اخروی دیا جائے تو بحکم صدقہ ہے : دہلی سے ایک شخص مولانا کے پاس فرائض ( مسائل میراث ) لے کر آیا اور کچھ نذرانہ دینا چاہا ۔ مولانا نے فرمایا کہ میں نہ لوں گا اور فرمایا کہ آج کل بزرگوں کو بصورت ہدایا دیا جاتا ہے اکثر ان کی تین قسمیں ہیں : ایک تو بہ غرض دنیا ، یعنی رشوت ۔ دوسرے بہ غرض ثواب اخروی یعنی صدقہ و خیرات ۔ تیسرے کسی امر دینی کی غرض سے ( مثلا استفتاء کا جواب ) اس کی اجرت اور میں ان تینوں قسموں میں سے ایک قسم کا بھی روپیہ وغیرہ نہیں لیتا ۔ البتہ جو محبت سے دیا جائے وہ لے لیتا ہوں ۔ کیونکہ صدقہ لینا تو مجھے بوجہ غنی ہونے کے جائز نہیں ۔ اور اجرت امور دینیھ پر لینا بھی میں جائز نہیں سمجھتا اور رشوت تو سب ہی کے نزدیک حرام ہے اور جو محض محبت سے ہو وہ ہدیہ ہوتا ہے ، اس کا قبول کرنا سنت ہے ۔ ( 154 ) ہدیہ کا التزام درست نہیں : فرمایا کہ مریدوں کو ہدیہ کا التزام مناسب نہیں ہے کہ اس میں مرید کا بھی ضرر ہے اور شیخ کا بھی ۔ مرید کا تو ضرر یہ ہے کہ اگر کسی وقت کچھ پاس نہ ہو تو شیخ کے پاس جاتے ہوئے شرم آئی گی اور ان کی زیارت سے محروم رہے گا ۔ اور شیخ کا ضرر یہ ہے کہ جب ہر دفعہ اس کو ہدیہ ملے گا تو اس کی حرص بڑھے گی کہ ضرور یہ کچھ لایا ہو گا ۔ )155) مریدوں کو اپنے شیخ سے بیعت ہونے کی ترغیب دینا مناسب نہیں فرمایا کہ مریدوں کو یہ مناسب نہیں ہے کہ لوگوں کو اپنے شیخ سے بیعت ہونے کی ترغیب دیں ، کیونکہ اس سے شیخ پر بدگمانی پیدا ہوتی ہے کہ انہوں نے یہ چیلے چھوڑ