ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 27 بلکہ زیادہ تر دنیا کے لالچ سے ہوتے ہیں اور اگر واقع میں کسی کو کوئی شبہ ہوا اور اس لئے اس نے اسلام کو ترک کیا تو نہایت ہی حماقت کی ، کیونکہ مذہب اسلام میں اگر ایک شبہ ہے کہ جو یقینا غیر ناشی عن دلیل ہے تو دوسرے مذاہب میں تو پچاس شبہے ناشی عن دلیل موجود ہیں ۔ پس ایک وہمی شبہے کی بدولت اسلام جیسے پاک مذہب کو چھوڑ کر دوسرے یقینی شبہات میں پڑنا کونسی عقل کی بات ہے ۔ ( 4 ) حضرت حکیم الامت کی فراست : خواجہ عزیزالحسن صاحب ڈپٹی کلکٹر نے بیان فرمایا کہ حضرت مولانا صاحب دام مجدہم فرماتے تھے کہ بنگالے سے ایک صاحب علم نے مجھے لکھا کہ اکثر لوگ درخواست کرتے ہیں کہ ہمیں توبہ کرا دیجئے تو ان کو توبہ کرا دیا کروں یا نہیں ؟ میں سمجھ گیا کہ مقصود ان کا یہ ہے کہ وہاں سے اجازت ہو جائے گی تو اس کو لوگوں میں مشہور کر کے بیعت ارشاد لینا شروع کر دوں گا ۔ میں نے ان کو لکھا کہ توبہ کرانے میں مضائقہ نہیں لیکن صرف الفاظ توبہ زبان سے کہلا دیا کریں اور اس وقت اس کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں نہ لیں اور راز اس میں یہ تھا کہ عوام الناس بدون ہاتھ میں ہاتھ لئے بیعت کو بیعت نہیں سمجھتے ، تو ایسا کرنے سے ان صاحب کی غرض حاصل نہ ہوئی ۔ ( 5 ) حوادث کے وقوع کی علت بدون وحی معلوم نہیں ہو سکتی : فرمایا کہ اکثر لوگوں کی عادت ہے کہ بلا دھڑک کہہ دیتے ہیں کہ فلاں شخص پر میری مخالفت کرنے سے فلاں مصیبت آئی ، حالانکہ ایسا کہنا سوائے انبیاء کرام کے اور کسی کو جائز نہیں ۔ ( 6 ) سپرٹ ملی روشنائی سے اسمائے مقدسہ لکھنا بے ادبی ہے : فرمایا کہ سرخ پوڑیہ سے " اللہ " یا " محمد صلی اللہ علیہ و سلم " کا نام لکھنا میرے نزدیک ناپسندیدہ ہے کیونکہ پوڑیہ میں اسپرٹ کا شبہ ہے اور اگرچہ بعض اسپرٹ شیخین