ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 193 نے ارشاد فرمایا کہ بھائی ہماری سنتیں کیوں چھوڑ دیں ۔ صبح آ کر یہ خواب پیر صاحب سے بیان کیا ۔ انہوں نے فرمایا کہ فرض چھوڑ دیتے تو خدا تعالی کو خواب میں دیکھتے اور وہاں سے یہی ارشاد ہوتا ۔ اس حکایت کی بعض نے یہ توجیہ کی ہے کہ کبھی طبیب زہر سے بھی علاج کرتا ہے ۔ مگر اصل وجہ وہ ہے جو حضرت نے ارشاد فرمائی کہ پیر صاحب کو بذریعہ کشف یہ بات معلوم ہو گئی تھی کہ میرا مرید درجہ مریدیت سے گزر کر درجہ مرادیت میں پہنچ چکا ہے ۔ یہ ممکن ہی نہیں کہ اس سے نماز قضا ہو سکے ۔ ہاں کچھ موخر ہو جائے گی ۔ فرمایا کہ سالک کی دو حالتیں ہوتی ہیں ۔ اول وہ مرید ہوتا ہے کہ اگر خود کوشش اور سعی کرتا ہے تو ادھر سے بھی مدد و اعانت ہوتی ہے ۔ خود چھوڑ بیٹھتا ہے تو ادھر بھی پرواہ نہیں کی جاتی ۔ اس سے گزر کر مرتبہ مرادیت میں پہنچتا ہے کہ اگر خود چھوڑنا بھی چاہے تو ادھر سے ایسا جذب کامل ہوتا ہے کہ یہ مجبور ہو جاتا ہے ۔ پس یہ شخص مراد تھا ۔ اگر نماز عشاء پڑھے بغیر سو جاتا تو حق تعالی اس کو اپنے خطاب سے جگاتے اور وہ نماز پڑھتا ۔ پس پیر نے اس کے لئے معصیت تجویز نہ کی تھی ۔ ( 48 ) مواجید قابل تقلید نہیں : ایک ایسی ہی لطیف توجیہ حضرت مولانا فخر نظامی دہلوی کی حکایت کی فرمائی ۔ وہ حکایت یہ ہے کہ آپ جامع مسجد دہلی سے نماز جمعہ پڑھ کر اترتے تھے اور آپ کا روزہ بھی تھا ۔ ایک بڑھیا نے شربت کا گلاس پیش کیا ۔ آپ نے لے کر پی لیا ۔ اس پر شبہ ظاہر یہ ہے کہ بڑھیا کا دل خوش کرنے کے لئے صوم کا توڑ دینا کیونکر جائز ہو سکتا ہے ۔ فرمایا کہ مولانا سے اس وقت حقیقت صوم محجوب تھی اور حقیقت قلب ان پر مکشوف تھی ۔ اس لئے نقض صوم کو کسر قلب پر ترجیح دی اور چونکہ ناتمام کشف تھا اس لئے لائق تقلید نہیں ۔