ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 279 کہ جو شخص بزرگ نہ ہو اور لوگ اس کو بزرگ گمان کر کے ہدایا تحائف پیش کریں تو اس کو ان کا قبول کرنا حرام ہے ۔ ایک طالب علم نے یہ تقریر سن کر سوال کیا کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے ؟ کیونکہ جو بزرگ ہے وہ اپنے آپ کو بزرگ نہیں سمجھے گا اور جو بزرگ سمجھے گا وہ بزرگ نہیں ۔ فرمایا بھائی بزرگی کے دو معنی ہیں ، ایک تو قبول عنداللہ عزوجل ، سو یہ تو کسی کو معلوم نہیں ہو سکتا سوائے خدا تعالی کے ۔ تو اس بزرگی سے یہ بزرگی مراد نہیں ۔ دوسرے اعمال صالحہ و افعال حسنہ سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ بزرگ ہے ، سو اس کا اعتبار ہے ۔ اس نے پھر دریافت کیا کہ ہر شخص سے ہر وقت کوئی نہ کوئی گناہ سرزد ہوتا رہتا ہے اور جو شخص بزرگ ہو وہ ذنوب پر غور کرے گا اور حسنات کو کچھ نہیں سمجھے گا اور اگر واپس کرے اور ذنوب کو ظاہر کرے تو اظہار معصیت خود معصیت ہے ۔ غرض گویم درنگویم کا مصداق ہے ۔ جواب میں ارشاد فرمایا کہ مجھ سے زمانہ گزشتہ میں اس تقریر پر ایک مولوی صاحب نے بھی سوال کیا تھا اور میں نے اس کا جواب ان کو یہ دیا تھا کہ مقصود امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ کا اس سے یہ ہے کہ اگر اخفاء بدیں نیت ہو کہ لوگ خدمت مالی و جانی کریں تب تو ان ہدایا تحائف وغیرہ میں حرمت ہے اور اگر اس واسطے ہو کہ اظہار معصیت ہے تو لا باس بہ یہ تو اخفاء کی نسبت ہے باقی حسنات کو حسنات نہ سمجھنا ۔ سو حسنات کی نفی تو یہ نہیں کر سکتا ان کی صفت حسنہ ہونے کی نفی کرے گا ۔ بس مطلب یہ ہے کہ اگر اس شخص سے ان افعال کے ذوات کا بھی وقوع نہیں ہوتا تب لینا تلبیس ہے ۔ ( 70 ) سماع کی شرائط عوام الناس میں مفقود ہیں : ارشاد فرمایا کہ سلطان نظام الدین اولیاء قدس سرہ سے ایک شخص بیعت ہوا اور اس نے عرض کیا کہ حضرت مجھ کو سماع کی اجازت دے دیجئے ۔ فرمایا کہ تم کو اجازت نہیں ۔ اس نے عرض کیا کہ آپ تو سنتے ہیں ۔ فرمایا ہم کو جائز ہے تم کو نہیں ۔