ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 33 کیونکر معلوم ہوا کہ میں نے نماز میں ادھر ادھر دیکھا ہے ۔ معلوم ہوتا ہے کہ تو نماز میں مجھ کو دیکھ رہا تھا ۔ سو میری تقریر مذکور سے ان مولوی صاحب کی غلطی اس اعتراض میں ظاہر ہو گئی ۔ پھر فرمایا کہ بعض لوگ اسی کو بڑا ہنر سمجھتے ہیں اور اسی لئے مولوی بنتے ہیں کہ دوسرں پر ہر بات میں غالب آئیں اور حق کو قبول نہیں کرتے ۔ ( 19 ) امور دین میں بھی انتظام کا اہتمام ہونا چاہئے : ایک مرتبہ نماز عصر کے وقت عبدالرحیم موذن سے ایک معمار نے کہ وہ اس وقت اپنی تعمیر کے کام میں مشغول تھا اذان کہنے کی اجازت چاہی ۔ عبدالرحیم نے اس کو اجازت دے دی تو اس نے خلاف معمول باورچی خانے کی چھت پر کھڑے ہو کر وہاں حضرت مولانا کی نشست گاہ تیار ہو رہی تھی اذان کہہ دی ۔ جب وہ اذان کہہ چکا تو مولانا نے اس سے بلا کر دریافت کیا کہ تم نے کس کی اجازت سے اذان کہی ہے ۔ اس نے عرض کیا کہ عبدالرحیم موذن نے مجھ کو اجازت دے دی تھی ۔ مولانا نے عبدالرحیم کو بلا کر تنبیہہ فرمائی اور فرمایا کہ تم نے بلا ضرورت کیوں اجازت دی ۔ پھر فرمایا کہ بد انتظامی سے دوسروں کو بھی تکلیف پہنچتی ہے اور اپنے کو بھی ۔ دیکھئے اس وقت اس واقعہ میں کتنی مصلحتیں فوت ہوئیں ۔ اس معمار نے اتنی دیر کام کا حرج کیا اور موذن کو اپنے کام سے بے فکری ہوئی اور اس کی عادت پڑنا ٹھیک نہیں اور اہل محلہ کو خواہی نخواہی وحشت ہوئی کہ وہ سمجھیں گے کہ اب چھت پر اذان ہوا کرے گی ، ہمارے گھروں کی بے پردگی ہو گی اور وہ غریب لوگ ہیں بوجہ لحاظ کے کچھ کہہ نہیں سکتے ۔ مگر ان کو کلفت اور پریشانی تو ہوئی ۔ یہ تمام خرابی معمول بدلنے سے اور بے انتظامی سے ہوئی اور فرمایا کہ کیسا افسوس ہے کہ امور دنیا میں تو ہر شخص کے ہاں انتظام اور اہتمام ہے اور امور دین میں اس قدر بے اہتمامی اور بے انتظامی شائع ہوئی ہے کہ کچھ بھی انتظام نہیں رہا ۔ لوگ سمجھتے ہیں کہ دین میں انتظام نہیں ہے ۔ حالانکہ یہ بالکل غلط ہے ۔ ترمذی شریف میں شمائل میں مروی