ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 285 انہیں امور کی وجہ سے میں نے تنبیہات وصیت میں اپنی سوانح عمری لکھنے کے واسطے ممانعت کی ہے ۔ مگر چند شرطوں کے ساتھ اجازت ہے ۔ ( 81 ) مطالعہ سے علم حاصل کرنے والا خود رو درخت کی مانند ہے ایضا ۔ فرمایا درخت خود رو کہیں ٹھیک نہیں ہوتا ، ناہموار اور بعض اوقات بدمزہ رہتا ہے جب تک اسے باغبان درست نہ کرے ۔ کانٹ چھانٹ نہ کرے ، قلم نہ لگاوے ۔ ایسے ہی وہ شخص جو شیخ کی خدمت میں نہ رہے اور خود ہی مطالعہ کتب کر کے فاضل اور شیخ بننا چاہے اس کی مثال بعینھ درخت خود رو کی سی ہے ۔ جب تک اسے شیخ درست نہ کرے جب تک ٹھیک نہیں ہوتا ۔ بلکہ بد دین اور بد عقائد یا بد اخلاق ہو جاتا ہے ۔ ( 82 ) بگاڑ بھی صلاح کا مقدمہ بن جاتا ہے : یکم شعبان المعظم 1331ھ یوم یکشنبھ وقت قبل عصر فرمایا کہ بعض مرتبہ بگاڑ بھی صلاح ہو جاتا ہے ۔ اسی طرح سے کہ کسی شخص کی کوئی حالت بگڑ گئی اور لوگوں نے اس پر تشدد کیا تو اس کی اصلاح کے بعد پھر اس کو خوب پختگی ہو جاتی ہے ۔ ( 83 ) بعض لوگوں کے لئے ذکر و شغل کی پابندی نہ ہونے میں مصلحت ہوتی ہے ایک شخص کہنے لگے کہ مجھ سے وظائف اور اوراد و اذکار و اشغال کی پابندی باوجود اہتمام کے نہیں ہوتی ۔ جس کی وجہ سے قلب از حد متاسف ہوتا ہے ۔ جواب میں ارشاد فرمایا آپ اس کے زیادہ درپے نہ ہو جئے کیونکہ یہ خود ایک مستقل شغل ہو جاوے گا جو حجاب ہے ۔ باقی رہی کوتاہی تو استغفار اس کے تدارک کے لئے کافی ہے اور بعض مرتبہ اس کوتاہی اور عدم پابندی میں بھی مختلف مصلحتیں ہوتی ہیں ۔ طبیعتیں مختلف ہیں اور اللہ عزوجل ہر شخص کی طبیعت کو خوب پہچانتے ہیں ۔ بعض طبیعتیں فطری طور پر ایسی ہوتی ہیں کہ ان میں پابندی ہونے سے تین خرابیاں