ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 155 ( 41 ) سفر حج میں تکالیف کو خاطر میں نہ لائے : فرمایا کہ استاذنا مولانا محمد یعقوب صاحب فرماتے تھے کہ مشروعیت حج کی ایک حکمت یہ بھی ہے کہ مومن خدا کا محب ہے تو لازمی ہے کہ شائق وصال بھی ہو گا اور انسان ضعیف البنیان اس دنیا میں دیدار کی تاب نہیں لا سکتا تو دیدار سے مایوسی ہوئی اور یاس میں یا تو محبت زائل ہو جاتی ہے جیسا بعض طبائع کا خاصہ ہوتا ہے اور یا اس قدر اضطراب ہوتا ہے کہ اس سے نوبت ہلاکت آ جاتی ہے ، جسیا بعض طبیعتوں کا یہ بھی انداز ہے اور دونوں مضر تھے ۔ اس لئے خدا تعالی نے ایک مکان بنایا اور اس کو اپنی طرف منسوب فرمایا کہ اگر پورا وصال یار نہ ہو تو در و دیوار ہی کو دیکھ کر تسکین ہو جائے ۔ اس میں حجر اسود کو یمین اللہ لقب دیا کہ دست بوسی کے لئے بے قرار ہوں تو اس سے تسلی ہو ۔ طواف کا حکم دیا کہ عاشق کی طبعی حالت ہے ۔ چونکہ عشق کے لئے رشک بھی لازم ہے اور وہ بلا عدو مخل ہوتا نہیں ، اس لئے شیطان کی طرف منسوب کر کے ایک جگہ کی رمی کا حکم دیا ( رمی جمرہ وغیرہ ذلک ) اور جب حج اس حکمت سے مشروع ہوا تو سفر حج میں اگر ہزار تکالیف بھی ہوں تو پرواہ نہ کرنی چاہئے ۔ ( 42 ) ایک مرتبہ سبحان اللہ کہنا کشف و کرامات سے افضل ہے : فرمایا کہ قابل تحصیل اور لائق قدر وہ چیز ہے کہ جس سے قرب خداوندی میں کچھ ترقی ہو اور جو چیز قرب میں سبب ترقی نہ ہو وہ قابل تحصیل نہیں ۔ تو دیکھنا چاہئے کہ سلوک میں جو کشف عالم ناسوت یا عالم ملکوت کا ہوتا ہے اس سے آیا کسی درجے میں ترقی ہوتی ہے یا نہیں ؟ جس شخص کا جی چاہے خود کشف کے وقت غور کرے وجدانا اس وقت بجائے قرب کے ایک گونہ حجاب اپنے اور ذات خداوندی میں پائے گا برخلاف عبادات کے کہ ایک مرتبہ بھی سبحان اللہ کہے گا تو کچھ نہ کچھ قرب ضرور بڑھا ہوا پائے گا ۔