ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 208 ( 18 ) آم کی بیع پھل آنے سے پہلے جائز نہیں : آم کی بیع کا دستور ہے کہ قبل پھل آنے کے بیع کر دیتے ہیں ۔ یہ بیع معدوم اور باطل ہے ۔ اس حالت میں بائع کو ثمن حلال نہیں اور آم مشتری کی ملک میں نہیں آتے ۔ اس لئے اس کے عوض میں جو ثمن ملتا ہے وہ بھی حرام ہے ۔ جو خریدار اس سے خریدتے ہیں ان کو ان آموں کا کھانا جائز نہیں ۔ اس کے متعلق یہ صورت ارشاد فرمائی کہ بعد آم آ جانے کے جب بیع جائز ہو سکے بائع اور مشتری دوبارہ اسی مقدار ثمن سابق پر پھر ایجاب و قبول کر لیں ۔ بائع کہے کہ میں بیچتا ہوں ، مشتری کہے میں نے لے لیا ۔ اس سے پہلے جو بیع باطل ہوئی تھی اس کا گناہ تو رہے گا ، اس کے لئے استغفار کرے ، لیکن اس تجدید بیع سے مشتری کو آم اور بائع کو دام حلال ہو جائیں گے اور پھر اس مشتری سے دوسرے خریداروں کو خریدنا اور کھانا جائز ہو جائے گا ۔ اور جو ثمن بیع باطل کی حالت میں لیا تھا اس کا واپس کرنا واجب تھا ۔ اور اگر استہلاک ہو چکا تھا تو اس کے ذمے دین تھا ۔ اب بیع جدید کے بعد ثمن کا مقاصہ ہو جائے گا ۔ غرض کہ سوائے دوسرے ایجاب و قبول کے کسی قسم کی دقت نہیں ، لیکن پھر بھی بعض لوگ اس پر عمل نہیں کرتے ۔ ( 19 ) معاملات میں محل ضرورت میں دوسرے امام کے قول پر فتوی دینا جائز ہے : ارشاد فرمایا کہ میں دیانات میں تو نہیں ، لیکن معاملات میں جس میں ابتلائے عام ہوتا ہے دوسرے امام کے قول پر بھی اگر جواز کی گنجائش ہوتی ہے تو اس پر فتوی دفع حرج کے لئے دے دیتا ہوں ۔ اگرچہ حنفیہ کے قول کے خلاف ہو اور اگرچہ مجھے اس گنجائش پر پہلے سے اطمینان تھا ، لیکن میں نے حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی سے اس کے متعلق اجازت لے لی ۔ میں نے دریافت کیا تھا کہ معاملات میں محل