ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 262 ( 22 ) محرمات شرعیہ کی مثال شاہی اشیاء کی ہے : فرمایا کہ محرمات شرعیہ کی مثال مثل بادشاہی چیزوں کے ہے ۔ مثلا بادشاہ نے یہ فرمایا کہ ان چیزوں کو ہاتھ مت لگاؤ تو بس جن چیزوں کے چھونے سے منع کیا ہے ان کو ہر گز نہ چھونا چاہئے ۔ اگرچہ کل چیزیں بادشاہ کی ہیں مگر ممانعت کی وجہ سے ان کو چھونا ہرگز درست نہ ہو گا اور اگر بلا اجازت چھو لے گا تو مجرم قرار دیا جائے گا ۔ اسی طرح اللہ تعالی مثل بادشاہ کے ہیں اور ہم لوگ مثل غلام کے ۔ پس جبکہ اللہ تعالی نے اجنبی عورتوں کے دیکھنے کلام کرنے سے منع فرما دیا ہے ۔ تو ان عورتوں کی برا سمجھنا ضروری نہیں ، وہ مثل شاہی چیزوں کے اچھی بھی ہوں تب بھی بوجہ منع کے ہم کو چاہئے کہ ہرگز ان سے کلام نہ کریں اور نہ ان کو دیکھیں بلکہ بیعت کے وقت بھی ان سے ہاتھ نہ لگائیں ، صرف زبانی بیعت کر لیں ۔ اگر کوئی شخص یہ کہے کہ ممانعت اس لئے ہے کہ کہیں ناجائز فعل نہ ہو جائے اور مجھ کو اطمینان ہے کہ مجھ سے کوئی فعل ناجائز نہ ہو گا تو پس ایسی حالت میں کلام کرنا درست ہے ۔ تو یہ بھی ہر گز جائز نہیں ہو سکتا اور یہ خیال بالکل غلط ہے ، کیونکہ اس میں رفتہ رفتہ تعشق و محبت بڑھ جاوے گا ۔ پھر اپنی طبیعت قابو میں نہ رہے گی اور بوسہ و کنار وغیرہ بھی سرزد ہو جائے گا جو کہ حرام ہے ۔ لہذا ہم لوگوں کو چاہئے کہ جس کو اللہ تعالی نے منع کر دیا ہے اس کے پاس ہر گز نہ پھٹکیں ، ورنہ خطرہ سے خالی نہیں ہے ۔ ( 23 ) عوام کو احکام کی علت دریافت کرنے کا حق نہیں : فرمایا کہ احکام شرعیہ کی علت عوام کے سامنے ہر گز نہیں بیان کرنی چاہئے بلکہ ضوابط کی پابندی کرانی چاہئے ورنہ خطرہ کا قوی اندیشہ ہے ۔ اس کی مثال یوں سمجھئے جیسا کہ صاحب کلکٹر نے ایک مجرم کو کسی دفعہ کی بنا پر سزا کا حکم کر دیا اور فورا اس کی تعمیل ہو گئی مگر وہ مجرم صاحب مذکور سے اس کی دفعہ کی علت ہر گز نہیں دریافت کر سکتا اور جرات کر کے دریافت بھی کرے گا تو صاحب مذکور اس کو ڈانٹ