ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 294 ملو اپنے پیروں کو ۔ چونکہ وہ جاہل تھا اس لئے اس کو باقاعدہ تو سمجھا نہ سکا کیونکہ وہ عربی بالکل نہیں جانتا تھا ۔ تو میں نے اسے دوسرے طور سے جواب دیا ۔ وہ یہ کہ میں نے اس سے یہ سوال کیا کہ یہ تو بتاؤ کہ تم نے کلام مجید کو کلام مجید کیسے جانا ۔ اس نے کہا کہ علماء کے کہنے سے ۔ پس میں نے اس سے کہا جیسے تم نے علماء کے کہنے سے کلام مجید مان لیا ہے ویسا ہی علماء کے کہنے سے اس کو بھی مان لو کہ پاؤں کا مسح جائز نہیں ہے ، بلکہ پاؤں کا دھونا فرض ہے ۔ پس فورا چپ ہو گیا اور میں نے اس سے کہا دیکھو خبردار جو اب سے کبھی کلام مجید کا ترجمہ خود دیکھا ۔ حاصل یہ کہ جاہل آدمی بلکہ ناقص عالم کو کلام مجید کا ترجمہ بلا کسی معتبر عالم سے سبقا سبقا پڑھے ہوئے ہر گز نہیں دیکھنا چاہئے ۔ ورنہ کچھ کا کچھ سمجھ جاویں گے جیسا کہ اس شخص نے سمجھا تھا ۔ ( 3 ) فرض حج بے پردگی کے احتمال کی وجہ سے نہیں چھوڑا جا سکتا : ایک شخص نے سوال کیا کہ حضرت عورتوں کو حج میں لے جانے سے تو بڑی بے حیائی ہوتی ہے ۔ فرمایا کہ ریل کے سفر میں بھی وہی بات ہوتی ہے ، پھر اس سے کیوں نہیں رکتے ۔ یہ سب واہیات شیطانی وسوسے ہیں ۔ اس کی وجہ سے احکام الہی مثلا فرائض سے ہر گز نہیں رکنا چاہئے ۔ اور اگر اللہ تعالی کو یہی منظور ہے تو خواہ وہ کتنا ہی پردہ کرے مگر تاہم بے پردہ ہو کر رہے گی ۔ چنانچہ غزوہ احد میں جب منافقین نے مسلمانوں سے کہا کہ اگر تم ہمارے پاس رہتے تو قتل سے بچ جاتے ، تو اللہ تعالی نے ان کے بارہ میں آیت قل لو کنتم فی بیوتکم لبرز اللذین کتب علیھم القتل الی مضاجعھم نازل فرمائی کہ جس کا خلاصہ یہ ہے کہ جن لوگوں پر قتل لکھا گیا ہے اگر وہ لوگ اپنے مکانوں میں بند ہوں گے تاہم اللہ تعالی ان کو نکال کر قتل کرے گا اور بچ نہیں سکتے ۔ اسی طرح اگر کسی عورت کے حق میں بے پردہ ہونا لکھا ہوا ہے تو چاہے وہ لاکھ پردہ کرے مگر وہ بے پردہ ہو کر رہے گی ۔ پس جس پر حج فرض ہے اس کو حج ضرور کرنا چاہئے اور بے پردگی کا خیال نہ کرے ۔