ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 278 انہیں سفارشی خط لکھ دیجئے ۔ میں نے بارہ بنکی کے ضلع میں منصرم صاحب کو خط لکھ دیا ۔ بعد کو معلوم ہوا کہ وہ اشخاص اشتہاری تھے اور منصرم صاحب کے مکان پر گرفتار ہوئے ۔ مجھے شرم ایسی دامن گیر ہوئی کہ آج تک سفارشی خط لکھنے کو دل نہیں چاہتا ۔ مگر شاذ و نادر معتبر آدمیوں کو لکھ دیتا ہوں ۔ اور جو شخص مجھ کو سفارشی خط لکھنے پر مجبور کرتا ہے میں انہیں تو لکھ دیتا ہوں لیکن اسی وقت ڈاک کے ذریعہ سے مکتوب الیہ کو لکھ دیتا ہوں کہ سفارشی خط فلاں شخص لاتا ہے کالعدم سمجھنا چاہئے ۔ ( 68 ) سود کی رقم میں برکت بالکل نہیں ہوتی : یکم شوال 1331ھ شب شنبہ وقت عشاء کو تذکرہ ہو رہا تھا کہ سود خوار کسی سود سے نفع حاصل نہیں کرتا بلکہ اکثر اوقات ضرریاب ہوتا ہے ۔ فرمایا باری تعالی عز اسمہ نے اپنے کلام بالاکلام میں ارشاد فرمایا ہے : یمحق اللہ الربوا ۔ محق سے مراد محق برکت ہے نہ محق ذات ربوا ۔ کیونکہ ذات ربوا اکثر ربوا خواروں کے پاس موجود رہتی ہے یعنی روپیہ حاصل کردہ سود نفسھ قائم رہتا ہے لیکن برکت اس سے مسلوب ہوتی ہے یعنی مالک کے حوائج ضروریہ میں کارآمد نہیں ہوتا بلکہ فضولیات میں صرف ہوتا ہے ، مثلا عمارت تیار کرنا ، بیاہ شادی میں اڑانا ، اس کے لوازمات میں خرچ کرنا اگرچہ ہاتھ ہی سے اٹھتا ہے لیکن اس کے کارآمد نہیں ہوتا ۔ سو ثابت ہو گیا کہ ربوا سے مراد برکت ربوا ہی ہے ذات ربوا نہیں اور ربوا کی کوئی تخصیص نہیں ، ہر شے حرام کی یہی حالت ہے ۔ ( 69 ) خود کو بزرگ سمجھ کر ہدیہ لینا جائز نہیں : ایک طالب علم مکان سے بنام طعام خرچ زیادہ منگاتے تھے اور کھانا کم کھاتے تھے ۔ ان سے فرمایا کہ میں تمہارے والد کو اطلاع دوں گا اور یہ حرام ہے ۔ کیونکہ اس میں تلبیس ہے اور فرمانے لگے کہ امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ نے تحریر فرمایا ہے