ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 59 نماز مغرب کے بعد شاید اس شخص نے پھر اصرار کیا اور کوئی کلمہ غیر مشروع جو کہ بزرگوں کے تصرف اختیاری کو موہم تھا اس نے کہہ دیا ۔ مولانا نہایت غضبناک ہوئے اور فرمایا کہ افسوس ہے کہ لوگ پیروں کو خدا تعالی کا شریک بلکہ خدا تعالی پر غالب سمجھتے ہیں ۔ اور اکثر اسی غرض سے مرید ہوتے ہیں کہ اپنی حاجت براری کرائیں گے ۔ اور سمجھتے ہیں کہ پیر ہر بات پر قادر ہیں ، حتی کہ بعضوں کا تو یہ اعتقاد ہوتا ہے کہ یہ خدا سے بھی جو کام چاہیں لے سکتے ہیں ۔ اس اعتقاد کے شرک ہونے میں کیا شبہ ہے ۔ قیامت کے روز جب اس اعتقاد کا انکشاف ہو گا اس وقت معلوم ہو گا کہ یہ شرک ہے یا نہیں ۔ اور فرمایا کہ مجھے ایسے شخص کی طلب دنیا سے سخت ایذاء ہوتی ہے جو مجھ سے تعلق دین رکھتا ہو ۔ ہاں اگر دس باتیں دین کی دریافت کرے اور ایک بات دنیا کی بھی پوچھ لے تو خیر مضائقہ نہیں ۔ ( 74 ) توجہ متعارف خالی از خطرات نہیں : ایک روز فرمایا کہ مریدوں کو توجہ متعارف دینے میں ایک بڑا فتنہ یہ ہے کہ اس سے شہرت ہو جاتی ہے اور شہرت سے پھر عوام کا ہجوم زیادہ ہوتا ہے اور یہ موجب عجب ہو جاتا ہے ۔ نیز اس میں مریدوں کا یہ ضرر ہے کہ وہ اپنی غلط فہمی سے صرف آہ و نالے کو اور لوٹنے تڑپنے کو اصل مقصود سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمارا کام تو پیر کرتے ہیں پھر ہم کو ذکر و شغل کی کیا ضرورت ہے ؟ حالانکہ فائدہ توجہ کا صرف اس قدر ہے کہ جو لوگ بالکل غبی ہیں کہ ان کو ذکر و شغل سے نہ صحبت سے کوئی مناسبت طریق کے ساتھ پیدا نہیں ہوتی ان میں اس سے کسی قدر مناسبت پیدا ہو جائے تو جن کو دوسرے طریق سے مناسبت حاصل ہو ان کے لئے فضول ہے ۔ نیز اس میں یہ بھی فتنہ ہے کہ بعض لوگوں کو بدگمانی پیدا ہونے لگتی ہے کہ یہ پھنسانے کے لئے کیا جاتا ہے ۔ پھر کچھ دیر کے بعد فرمایا کہ اس میں میرا وجدانی امر یہ ہے کہ مجھے اس سے طبعا نفرت ہے ۔ کیونکہ اس میں ہمہ تن مرید کی طرف