ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 108 میں اجتہاد منقطع ہو گیا جبکہ نئے واقعات میں اب بھی استدلال کیا جاتا ہے ۔ فرمایا کہ اس سے اجتہاد مطلق مراد ہے یعنی قواعد کا مقرر کرنا کسی کو جائز نہیں ۔ نیز جن جزئیات کو فقہاء متقدمین مستخرج کر چکے ہیں ان کا استخراج بھی اب جائز نہیں ۔ کیونکہ ضرورت نہیں ۔ البتہ جن جزئیات کا وقوع اس زمانے میں نہیں ہوا تھا اور فقہاء نے اس کی تصریح نہیں فرمائی ۔ ایسے جزئیات کا انطباق ان کے قواعد مدونہ پر جائز ہے اور ایسے لوگ ہر زمانے میں موجود رہتے ہیں ، ورنہ شریعت کو کامل نہیں کہہ سکیں گے اور جزئیہ منصوصہ کا استخراج جدید اس لئے جائز نہیں کہ حضرات سلف علم میں ، فراست میں تقوی میں ، زہد میں ، جہد فی الدین میں ، غرض سب باتوں میں ہم سے بڑھے ہوئے تھے ۔ تو تعارض کے وقت ان کا اجتہاد مقدم ہو گا ۔ باقی جزئیہ غیر منصوصہ میں اجتہاد کر کے عمل کرنا جائز ہے ۔ ( 194 ) نسبت کا خود بخود ادراک ہو جاتا ہے : فرمایا کہ اگر اسی طرح کسی مرید کو شیخ نے اجازت تلقین کی نہ دی ہو اور وہ اپنے اندر تلقین کی قوت پائے تو اس کو جائز ہے کہ وہ بغیر اجازت بھی دوسرے کو تعلیم کر دے ۔ پس تعلیم اور بیعت لینے میں اجازت تو شرط نہیں لیکن کسی کا مرید ہونا شرط ہے ۔ مولوی عبدالعلیم صاحب نے پوچھا کہ وہ قوت کیونکر دریافت ہو سکتی ہے ۔ فرمایا کہ خود بخود معلوم ہو جاتی ہے ۔ جیسے کہ جو شخص بالغ ہوتا ہے اس کو کسی کی شہادت دینے کی ضرورت نہیں رہتی تو اگر کسی کو معلوم نہ ہو تو سمجھنا چاہئے کہ ابھی وہ قوت پیدا نہیں ہوئی ۔ ہاں کبھی ایسا ہوتا ہے کہ مرید میں نشوونما پا رہی ہے لیکن ابھی بالکل ظاہر نہیں ہوئی ۔ اس وجہ سے مرید کو اس پر اطلاع نہیں ہوئی اور شیخ کو ادراک ہو گیا اور اسی لئے اجازت دے دی ۔ ایک وقت وہ بھی ہو گا کہ بالکل ظاہر ہو جائے گی اور اس کو بھی ادراک ہونے لگے گا ۔