ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 36 صرف علت قانون معلوم نہ ہونے کی وجہ سے عمل کرنے میں کوتاہی کرے تو وہ مجرم اور سزا کا مستحق سمجھا جائے گا ۔ اسی طرح قوانین الہیھ میں سمجھنا چاہئے ۔ اس سے معلوم ہو گیا کہ کسی شخص کو شرعیات کی لم دریافت کرنے کا منصب نہیں اور اگر کوئی پوچھے بھی تو علماء کو جواب میں یہ کہنے کا حق حاصل ہے کہ ہم واضع احکام نہیں ہیں جو علت جاننا ضروری ہو بلکہ عالم قانون ہیں جس میں علت جاننا لازم نہیں ، جیسے وکلاء کہ عالم قانون ہوتے ہیں ۔ ان کو قانون کی علت اور لم کا معلوم ہونا ضروری نہیں نہ وہ اس کے مدعی ہوتے ہیں ۔ تو اگر ان سے کوئی قانون کی علت دریافت کرنے لگے تو وہ یہ کہہ کر چھوٹ جائیں گے کہ ہم عالم قانون ہیں ، واضع قانون نہیں اور قوانین کی علت واضعان قانون سے دریافت کیجئے ۔ اسی طرح سے علماء واضعان قانون نہیں بلکہ محض عالمان قانون ہیں ۔ واضع قانون حق تعالی ہیں ۔ تو علماء سے قوانین کی علت اور لم دریافت کرنا بھی سخت غلطی ہے ۔ اور علماء کو بھی نہ چاہئے کہ وہ بالکل تابع بن کر علل بیان کرنا شروع کر دیں ، کیونکہ ایسا کرنے سے اس مفسدہ کا فتح باب ہوتا ہے اور یہ ظاہر ہے کہ ہر جگہ علت کا بیان کرنا بھی ممکن نہیں ۔ کسی جگہ تو ضرور خاموش ہونا پڑے گا ۔ مثلا اگر کوئی پوچھنے لگے کہ مغرب کے وقت تین رکعت کیوں مقرر ہوئی اور حج ذی الحجہ میں کیوں مقرر ہوا تو ہم کیا جواب دیں گے ، یا کوئی پوچھنے لگے کہ نماز پانچ وقت ہی کیوں مقرر ہوئی تو ہمارے پاس کیا معقول جواب ہے ۔ تو جب کہ کسی نہ کسی جگہ پہنچ کر اس قاعدے سے کام لینا پڑے گا تو پہلے ہی سے اس سے کیوں نہ منتفع ہوں ۔ ( 23 ) ایک خواب کی خوش نما تعبیر : ایک صاحب نے لکھ کر بھیجا کہ ایک لڑکی نے یہ خواب دیکھا ہے کہ ایک گائے بول رہی ہے اور اس خواب کی تعبیر ایک شخص نے یہ دے دی ہے کہ جو شخص قریب المرگ ہوتا ہے وہ ایسا خواب دیکھتا ہے ۔ اس تعبیر کو سن کر وہ لڑکی سخت