ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 115 ( 209 ) دوسروں کی ضرورت کا بھی لحاظ کرنا چاہئے : فرمایا کہ ایک روز ایک صاحب معمر مجھ سے کھانے کے وقت ملنے آئے ۔ میں اس وقت گھر میں تھا ۔ وہ آ کر دروازے کے باہر بیٹھ گئے اور جو بچہ بھی گھر میں جاتا اس سے اپنے آنے کی خبر کہلا کر بھیجتے مگر میں برابر اپنے کام میں مشغول رہا ۔ میرے گھر میں کہنے لگیں کہ یہ شخص کتنی دیر سے اطلاع کر رہا ہے ۔ آپ کو ہو آنا چاہئے ۔ میں نے کہا کہ مجھے صبح سے شام تک بہت سے آدمیوں سے معاملہ پڑتا ہے ۔ میرے دل میں اس قدر رحم نہیں کہ اپنا کام چھوڑ کر محض ملنے کے لئے چلا جاؤں ۔ آخر ظہر کے قریب اپنے کام سے فارغ ہو کر میں باہر گیا تو وہ شخص کہنے لگے کہ مجھے کچھ عرض کرنا ہے ۔ میں نے کہا کہ میں آپ کی بات سنوں گا ۔ لیکن پہلے آپ یہ بتلائیے کہ آپ نے اپنی ضرورت کی رعایت کر کے مجھے بار بار اطلاع دے کر پریشان کیا ۔ آپ نے یہ بھی سوچا کہ دوسرے کو بھی کوئی ضرورت ہے یا نہیں ؟ اگر ایسی ہی ضرورت تھی تو کیا میں ظہر کی نماز پڑھنے کے لئے نہ آتا ۔ اس وقت وہ ضروری بات آپ کہہ سکتے تھے ۔ ولو انھم صبروا حتی تخرج الیھم لکان خیرا لھم ۔ یہ سن کر وہ نہایت پریشان ہوئے اور کہنے لگے کہ مولویوں کو ایسا بد اخلاق نہ ہونا چاہئے ۔ میں نے کہا کہ جناب ! میں نے مولویت کا دعوی ہی کب کیا ہے ؟ کہنے لگے کہ میں بہت سے مولویوں کے پاس گیا ۔ کسی نے مجھ کو ایسا نہیں کہا ۔ میں نے کہا کہ خیر آج تو آپ کو فائدہ ہو گیا کہ آئندہ کبھی آپ کسی کے پاس جا کر ایسی حرکت نہ کریں گے ۔ آخر وہ سخت ناراض ہو کر چلے گئے ۔ ( 210 ) مصلح بے ضابطگی پر خاموش نہیں رہ سکتا : فرمایا کہ مامون الرشید جو اپنے غلاموں کی بد اخلاقیوں پر صبر کرتا تھا اس کی وجہ یہ تھی کہ اصلاح اخلاق اس کا فرض منصبی نہ تھا ۔ اس لئے صبر کرتا تھا ورنہ اگر فرض منصبی ہوتا تو ہر گز صبر نہ کرتا ۔ مثلا اگر یہ خبر سنتا کہ غنیم آ رہا ہے تو یقینا بے قرار