ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 44 کو نہ ملتا تھا تو دوسرے کے ہاتھ پر ہاتھ مل کر اس کو اپنے منہ پر مل لیتا تھا ۔ مگر ان حضرات میں تکلف اور بناوٹ ذرا بھی نہ تھی ۔ سادگی یہاں تک تھی کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم کے لئے اٹھتے بھی نہ تھے گو جی تو چاہتا تھا مگر پھر بھی نہ اٹھتے تھے اور وجہ بتلاتے ہیں لما کنا نعرف من کراھیۃ صلی اللہ علیہ و آلھ و سلم ۔ ( 36 ) نسب کے معاملہ میں افراط و تفریط دونوں بے جا ہیں : فرمایا کہ اس زمانے میں لوگوں نے نسب کے امر میں بے حد افراط و تفریط کر رکھی ہے ۔ حالانکہ افراط اور اسی طرح تفریط دونوں بے جا ہیں ، یعنی محض نسب کو نجات کے لئے کافی سمجھنا بھی غلط ہے ، کیونکہ خود حدیث میں ہے : یا فاطمۃ انقذی نفسک من النار ۔ جس سے معلوم ہوا کہ نسب کے نافع ہونے کے لئے ایمان اور اتباع شرط ہے ۔ بلکہ اس کے خلاف کی صورت میں بزرگوں کی اولاد پر زیادہ وبال کا اندیشہ ہے ۔ چنانچہ دنیا میں بھی مشاہدہ ہے کہ اگر اپنی اولاد نافرمانی کرے تو اس پر زیادہ غصہ آتا ہے بہ نسبت اجنبی کی مخالفت کے ۔ اسی طرح نسب کو محض بیکار سمجھنا یہ بھی غلطی ہے ۔ قرآن میں ہے : والذین آمنو و اتبعتھم ذریتھم بایمانالحقنابھم ذریتھم الخ ۔ لحوق کے معنی یہ ہیں کہ وہ اور ان کی اولاد دونوں جنت کے ایک ہی درجے میں ہے اور اولاد کے عمل کی کمی پوری کر دی جائے گی ۔ یہ نفع ہے نسب کا ، لیکن یہ نسب مخصوص نہیں معنی اصطلاحی کے ساتھ ۔ بلکہ مطلق انتساب الی المقبول نافع ہو گا ۔ حتی کہ اگر کوئی دنی النسب ہو اور بزرگ ہو عنداللہ ( مثلا کوئی جلاہا ) تو وہ بھی اپنی اولاد کے کام آئے گا ۔ یہ نہیں کہ صرف شریف النسب ہی کام آئے اور دنی النسب کی بزرگی اس کی اولاد کے لئے کارآمد نہ ہو ۔ حاشا و کلا ۔