ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 164 جانے والے کا تو یہ نقصان ہے کہ ہر وقت اس کی طبعیت میں ہیجان محبت چونکہ نہیں ہوتا ( جیسا کہ اکثر طبعیت کی حالت ہے ) اس لئے اس التزام سے اس کی طبعیت پر گونہ بار ہوتا ہے ۔ پس یہ ہدیہ ہدیہ نہیں ہوتا ۔ کیونکہ ہدیہ اس کو کہتے ہیں جو کہ جوش محبت سے دیا جائے ۔ نہ وہ کہ نری وضع داری سے دیا جائے ۔ لینے والے کا یہ نقصان ہے کہ یہ ملتزم جب اس کے سامنے آتا ہے اس کو فورا یہ وسوسہ پیدا ہوتا ہے کہ ضرور کچھ میرے لئے لایا ہو گا اور جب تک وہ شخص کچھ نہ دے اس کو ابتلاء فی الوسوسہ رہتا ہے ۔ جس سے چند دن کے بعد حرص پیدا ہو جانے کا احتمال ہے ۔ دیگر متعلقین کا یہ نقصان ہوتا ہے کہ اگر ان سے یہ التزام نہ ہو سکے تو وہ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ بزرگ ہم پر اس قدر توجہ نہ کریں گے جس قدر اس شخص پر کریں گے اور اکثر غریب لوگ اس شخص کی بدولت بزرگوں کے پاس آنا چھوڑ دیں گے کہ جب ہم سے ہدیہ لے جانا ممکن نہیں تو کس منہ سے جائیں یا جاتے ہوئے محجوب ہوں گے ۔ ( 61 ) بغور مطالعہ دیکھنا اور استاذ کے سامنے سمجھ کر پڑھ لینا کافی ہے : ایک شخص نے اپنی حالت لکھی کہ مجھے ضعف دماغ و ضعف حافظہ ہے اور سمجھ اچھی نہیں ۔ اس لئے مجھے بیعت کر لیجئے کہ اس کی برکت سے یہ سب باتیں حاصل ہو جائیں ۔ جواب میں تحریر فرمایا کہ مرید ہونے کو ان مقاصد میں کچھ دخل نہیں ہے اور یہ بھی لکھا کہ آپ یاد رہنے کی فکر میں نہ لگیں ۔ تجربہ کی بات ہے کہ اگر مطالعہ اپنے حد امکان کے موافق غور کر کے دیکھ لے اور استاد کے سامنے سمجھ کر پڑھ لے بس کافی ہے ۔ گو یاد نہ رہے احتیاج کے وقت سب مستحضر ہو جائے گا ۔ آپ اس دستورالعمل کو پیش نظر رکھ کر مطمئن رہئے ۔ والسلام