ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 162 جامعیت وہ چیز ہے کہ قرآنی تعلیم کے سوا کسی دوسری جگہ میسر نہیں ہو سکتی ۔ اور فقہاء نے اسی راز عدم استحسان اجتماع بلا ضرورت کو سمجھ کر عبادات نافلہ میں تداعی کو بدعت فرمایا ہے ۔ حتی کہ جماعت نفل کو مکروہ کہہ دیا ۔ ( 56 ) مخفی اعمال نفس پر بار ہوتے ہیں : فرمایا کہ انسان کے جملہ اعمال دو طرح کے ہوتے ہیں ۔ بعض وہ ہیں جن کا کچھ دنیا میں بھی مشاہدہ ہوتا ہے جیسے تصنیف کتب وغیرہ ۔ بعض وہ ہیں جن کا ثمرہ دنیا میں کچھ مشاہد نہیں ہوتا جسیے ذکراللہ و نماز وغیرہ ۔ پہلی قسم کے اعمال نفس پر بہت آسان ہو جاتے ہیں لیکن دوسری قسم کے عمل بے حد کھٹن ہیں اور ان کے کرنے میں نفس پر سخت بار ہوتا ہے ۔ اس کے آسان کرنے کی تدبیر یہ ہے کہ خاص ثمرات پر نظر ہی نہ کرے بلکہ اس نیت سے ذکر کرے کہ وعدہ خداوندی ہے فاذکرونی اذکرکم جب اس کو یاد کریں گے تو وہ ہم کو ضرور یاد کرے گا اور اس کا یاد کرنا مطلوب ہے ۔ پھر جب مطلوب حاصل ہے تو اس سے لذت وغیرہ اگر نہ بھی حاصل ہوئی تو کیا مضائقہ ہے اور یہی علاج ہے قبض کا کہ جب ایسی حالت پیش آئے سمجھے کہ ہم کو نہ قبض مطلوب ہے نہ بسط اور نہ یہ ثمرہ ذکر ہے ، بلکہ جو حالت ہو ہم اس پر راضی ہیں اور وہی خدا کا فضل ہے ۔ اس لئے کہ : دل کہ اوبستہ غم و خندیدن ست کہ ہرچہ ساقی ماریخت عین الطاف ست ( 57 ) احضار قلب اختیاری ہے : فرمایا کہ احضار قلب تدریجا بندے کے اختیار میں ہے ۔ اگر کوشش کرے احضار ممکن ہے ۔ کسی درجے کا ہو لیکن اس کیفیت کا جلد حاصل کر لینا اختیار عبد سے خارج ہے ۔ لہذا اگر دیر ہو تو مایوس نہ ہونا چاہئے ۔ اسی طرح حضور غیر