ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 303 معمورہ ہے اور سوال ثانی کا جواب یہ ہے اول یہ سمجھنا چاہئے جیسا کہ اس سے پہلے جمعہ کے وعظ میں بیان ہوا ہے کہ ہر شے کی ایک روح ہوتی ہے ۔ تو بس آفتاب کی بھی ایک روح ہے اور وہی سجدہ کرتی ہے اور تحت عرش سے مراد مطلق تحت نہیں بلکہ مع القرب مراد ہے ۔ یعنی آفتاب کی روح عرش کے قریب سجدہ کرتی ہے اور تحت سے مراد تحت مع القرب ہونے کی مثال یہ ہے جیسے ایک ہفت منزلہ مکان ہے ۔ کوئی کہے کہ منزل ہفتم کے نیچے فلاں چیز رکھی ہے کبھی بھی ذہن منزل اول میں نہ جائے گا کہ اس سے مراد منزل اول ہے ۔ حالانکہ وہ بھی اس کے نیچے ہی ہے ۔ بلکہ فورا ذہن منزل ششم کی جانب منتقل ہو جائے گا ۔ چونکہ وہی قریب اور متصل ہے ( اس جواب لا جواب سے سائل کو بے حد مسرت ہوئی ) ( 28 ) مسجد قربات مقصودہ کے لئے ہے : وقت ظہر 22 رمضان المبارک 1331ھ ایک طالب علم نے سوال کیا کہ درون مسجد اذان کہنا کیسا ہے ۔ فرمایا غیر اولی ہے ۔ اس نے پھر دریافت کیا کہ مسجد کے اندر ذکر جہر کرنا کیسا ہے ؟ ارشاد فرمایا اگر کسی مصلی کو تشویش نہ ہو تو کچھ حرج نہیں ۔ اس نے پھر پوچھا کہ اذان مسجد میں غیر اولی کیوں ہے ؟ اذان و ذکر میں کیا فرق ہے کہ ایک کا جہر خلاف اولی اور دوسرے کا جائز ۔ جواب میں ارشاد فرمایا مسجد موضوع ہے قربات مقصودہ کے واسطے اور اذان قربت مقصودہ نہیں ۔ اگرچہ بحیثیت ذکر کے قربت مقصودہ ہے لیکن اس سے ذکر مقصود نہیں ہوتا بلکہ اعلام مراد ہوتا ہے ۔ اس لئے مسجد میں کہ موضع ہے قربات مقصودہ کے لئے مناسب نہیں بخلاف ذکر کے کہ وہ خود قربت مقصودہ ہے ( سبحان اللہ ! کیا ہی لطیف وجہ بیان فرمائی ) فقط