ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 302 اور کفر کا مقابلہ ہے ۔ کیا حرج ہے ۔ بدعت جاتی رہے گی ۔ کسی نے مولانا محمد یعقوب صاحب سے دریافت کیا ۔ آپ نے ارشاد فرمایا نہیں جاؤ مدد کرو ۔ ہندو جو تعزیہ سے مانع آئے ہیں وہ اس کو بدعت سمجھ کر نہیں بلکہ اہل اسلام کا مذہبی شعار سمجھ کر گویا وہ اسلام کا مقابلہ کر رہے ہیں ۔ علم کے واسطے عقل ہونا بھی ضروری ہے ۔ ( 27 ) حدیث سجدہ شمس تحت العرش کی توضیح : بعد مغرب 21 رمضان المبارک 1331ھ سائل نے دریافت کیا کہ حدیث شریف میں آیا ہے جس وقت آفتاب غروب ہوتا ہے اس وقت سجدہ کرنا حرام ہے ۔ تو آفتاب غروب ہی کب ہوتا ہے ۔ ہر وقت کہیں نہ کہیں طلوع رہتا ہے ۔ فرمایا ذرا توقف کرو ان شاء اللہ نفل پڑھنے کے بعد سمجھا دوں گا ۔ چنانچہ بعد نفل بلایا اور ارشاد فرمایا کہ اس کا ایک جواب جو میرے ذہن میں پہلے سے تھا وہ چند مقدمات علم ریاضی پر موقوف ہے ۔ شاید وہ تمہاری سمجھ میں نہ آئے اور اگر آ بھی گیا تب بھی طوالت بہت ہے اور اول اسی کے بتانے کا ارادہ تھا ، لیکن ابھی درمیان نماز میں ایک اور جواب جو اس سے عمدہ اور سہل ہے من جانب اللہ ذہن میں آیا جو عنقریب بیان کروں گا ۔ اس حدیث میں دو سوال ہیں ۔ ایک تو یہ کہ آفتاب غروب کب ہوتا ہے ؟ دوسرا کہ جو سوال اول سے بھی ادق و مشکل ہے یہ ہے کہ فرمایا ہے : تسجد تحت العرش ۔ تحت العرش کے کیا معنی ؟ کیونکہ تمام اشیاء ہر وقت ہی تحت العرش ہیں ۔ عرش تو محیط ہے ۔ سو سوال اول کا جواب تو یہ ہے کہ ارض کا مشاہدہ سے کرہ ( گول ) ہونا ثابت ہے اور زمین کا آباد اکثری حصہ وہ ہے جو عرفا فوق کہلاتا ہے اور اس کو معظم معمورہ کہتے ہیں ۔ اب حدیث سمجھنا چاہئے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے تغرب جو فرمایا اس سے غروب سے مراد غروب بہ اعتبار معظم معمورہ کے ہے جس کے اوپر قرائن دال ہیں ۔ اول متکلم یعنی جناب رسول اللہ مقبول صلی اللہ علیہ و سلم کا خود معظم معمورہ ہی کی مغرب مراد ہے ۔ یہ بھی قرینہ اس پر دال ہے کہ اس سے مراد معظم