ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 128 سے یہ فرمایا کہ انی اری فی المنام انی اذبحک فانظر ماذا تری ۔ اس سے یہ مقصود نہ تھا کہ اگر حضرت اسمعیل راضی نہ ہوئے تو میں اپنے ارادے سے باز رہوں گا بلکہ مقصود امتحان تھا کہ ان کا جواب سنیں ۔ مگر سبحان اللہ حضرت اسمعیل علیہ السلام بھی آخر نبی ہونے والے تھے ۔ اگرچہ اس وقت کمسن تھے لیکن استعداد نبوت سے بلا تامل یہ جواب دیا کہ یابت افعل ما توءمر ستجدنی ان شاء اللہ من الصبرین ۔ ( 10 ) حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی تخطی رقاب میں کسی کی ایذا یا تذلیل کا احتمال نہیں ہے : فرمایا کہ حدیث میں جو حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی بابت تخطی رقاب فرمانا آیا ہے اس سے کسی کو یہ شبہ نہ ہو کہ تخطی تو ممنوع ہے ، پھر آپ نے کیوں اس کا ارتکاب فرمایا ۔ بات یہ ہے کہ ممانعت کی دو وجہیں ہیں ۔ ایک تو ایذاء مسلمین ، دوسرے تذلیل مسلمین ۔ چنانچہ لوگوں کو غرباء و مساکین کی گردنوں کو پھاندتے تو دیکھا ہو گا لیکن امراء کی گردنوں کو پھاندتے کبھی نہ دیکھا ہو گا اور غضب یہ کہ آئیں تو سب کے بعد اور بیٹھنا چاہیں سب سے آگے اور یہ دونوں امر حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی تخطی رقاب میں مفقود تھے ۔ اس سے کسی کو نہ ایذاء پہنچتی تھی اور نہ تذلیل کا احتمال تھا اور صحابہ تو افضل الامم ہیں ، حضور صلی اللہ علیہ و سلم کے جاں نثار ہیں ۔ حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی محبوبیت عامہ کی تو یہ حالت ہے کہ حیوان اور احجار بھی جن میں قوت ادراکیہ بہت کم ہوتی ہے وہ بھی آپ پر قربان ہوتے تھے ۔ ( 11 ) ہر کمال سے اگلا درجہ موجود ہے : حضرت مولانا گنگوہی کے متوسلین میں ایک صاحب کو حضرت مولانا کے کسی مکتوب میں یہ مضمون دیکھ کر کہ بخدا مجھ میں کوئی کمال نہیں شبہ پیدا ہو گیا کہ مولانا