ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 159 ہیں ۔ کسی پر دنیاوی امور میں ، کسی پر دینی امر میں ۔ مثلا صوفیہ کی اصطلاح ہے کہ وہ ایک خاص حالت کو فنا سے تعبیر کرتے ہیں ۔ اس سے آگے کے مرتبے کو فناء الفناء کہتے ہیں ۔ یہ دونوں حالتیں ایسی ہیں کہ دنیاوی معاملوں میں بھی اکثر لوگوں کو پیش آتی ہیں ۔ فناء کا خلاصہ یہ ہے کہ ہر چیز سے توجہ ہٹ کر صرف محبوب کا خیال دل میں رہ جائے اور فناء الفناء یہ ہے کہ انا فان کا بھی خیال نہ رہے ۔ للہ در من قال ۔ تو درو گم شو وصال انیست و بس : گم شدن گم کن کمال این ست و بس سو یہ دنیوی انہماکات میں بھی پیش آتے ہیں ۔ ( 52 ) کیفیات و احوال مطلوب نہیں : فرمایا کہ کیفیات دو قسم کی ہیں : ایک کیفیات روحانیہ ۔ دوسرے کیفیات نفسانیہ ۔ کیفیات روحانیہ مشاہدہ اور غلبہ ذکر ہے جس کے آثار سہولت اطاعت اور شوق فرمانبرداری ہے اور اس پر رضائے باری موعود ہے ۔ کیفیات نفسانیہ احوال کہلاتے ہیں ۔ مثلا شدت شوق ، وجد ہیجان ، وارفتگی ، یہ امور مطلوب نہیں ۔ اسی لئے کاملین کبھی ان کی طرف توجہ نہیں کرتے ۔ بلکہ کبھی کبھی احوال سے ضرر بھی ہو جاتا ہے ۔ اس لئے کہ مثلا جو شخص شدت شوق میں مبتلا ہو گا مندرجہ ذیل حالت میں سے ایک حالت اس کو ضرور پیش آئے گی یا لقاء نصیب نہ ہونے سے یاس ہو گا یا غلبہ اضطراب سے مرض و ہلاک یا اغوائے شیطان سے عجب و کبر اور یہ سب حالتیں مذموم اور مبعد عن الحق ہیں ۔ فرمایا کہ لوگ مستجاب الدعوات ہونے کے متمنی ہوتے ہیں ۔ حالانکہ اجابت دعا بھی احوال میں سے ہے اور جو شخص مستجاب الدعاء ہو گیا وہ اجابت دعاء کے وقت غور کرے اور وجدان سے دیکھے کہ اس مرتبہ کے حاصل ہو جانے سے قرب خداوندی میں کچھ بیشی ہوئی کہ نہیں ۔ اگر قلب نفی میں جواب دے ( اور ضرور نفی میں جواب دے گا تو سمجھ لے کہ مستجاب