ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 248 ( 17 ) عالم آخرت کو دنیا پر قیاس نہیں کر سکتے : واقعات آخرت کے استبعاد کے متعلق فرمایا : ہر عالم کی جداگانہ حالت ہوتی ہے اور اس کا الگ ایک خاصہ ہوتا ہے ۔ اسی زمین کو لیجئے ، اس کے ہر قطعہ کی حالت و عادت جدا جدا ہے ۔ اسی زمین میں قطبین پر ایک شب و روز سال بھر کا ہوتا ہے اور دوسرے مقامات پر 24 گھنٹے کا ۔ تو ان یوما عند ربک کالف سنۃ مما تعدون میں کیا استبعاد ہے ۔ اسی طرح پل صراط پر چلنا ، اگر ایسی باریک چیز پر چل سکنا خلاف عادت ہے تو اس عالم کی عادت کے خلاف ہے ۔ وہاں ممکن ہے کہ یہی عادت ہو اور اس پر چلنا آسان ہو ، بلکہ آخر یہاں بھی تو رسی پر لوگ چلتے ہیں ، جو عام عادت کے خلاف ہے ۔ جمادات اس عالم میں عموما نہیں بولا کرتے ، اگرچہ فونو گراف باوجود جماد ہونے کے آدمیوں کی طرح حروف و الفاظ کی بجنسھ آواز نکالتا ہے اور ممکن ہے کہ اس عالم کی یہی عادت ہو کہ جماد بھی بولا کرتے ہوں ۔ غرضیکہ اس عالم کی حالت کو اس دنیاوی حالت پر قیاس کرنا صحیح نہیں ۔ مولوی معنوی فرماتے ہیں : غیب را ابرے و آبے دیگر است : آسمانے آفتابے دیگر است ( 18 ) مردوں کی ارواح کا دنیا میں آنا صحیح معلوم نہیں ہوتا : کسی مردہ روح کا جیسا کہ عوام میں مشہور ہے کسی پر آنا صحیح نہیں معلوم ہوتا ۔ گو بعض آثار سے ایسا شبہ ہو جاتا ہے ، کیونکہ قرآن میں ہے کافر بعد موت کہتا ہے : رب ارجعون لعلی اعمل صالحا فیما ترکت کلا ۔ انھا کلمۃ ھو قائلھا و من ورائھم برزخ الی یوم یبعثون ۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ موت اور قیامت کے مابین وہ ایسی حالت میں رہتے ہیں کہ دنیا میں آنے کی تمنا ہوتی ہے ۔ لیکن برزخ یعنی حائل دنیا میں آنے سے باز رکھتا ہے اور عقلا بھی معلوم ہوتا ہے کہ اگر تنعم میں مردہ ہے تو اسے یہاں آ کر لپٹنے پھرنے کی ضرورت کیا ہے اور اگر معذب ہے تو فرشتگان عذاب کیونکر چھوڑ سکتے ہیں کہ دوسروں کو