ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 172 کلھا ۔ اس حدیث میں ظاہر ہے کہ جعل کے یہی معنی ہیں کہ تمام ہموم دنیاوی کو چھوڑ کر صرف ایک آخرت کے ہم کو اختیار کرے نہ یہ کہ عین ہم دنیا کو ہم آخرت بنا دے ۔ ( 2 ) ایک فقہی جواب کی حیثیت : ایک صاحب نے پوچھا کہ امام صاحب جن احادیث سے استدلال فرماتے ہیں اور ان میں یہ جواب دیا جاتا ہے کہ ممکن ہے امام کو یہ حدیث دوسری سند سے پہنچی ہو ۔ یہ جواب کس درجہ کا ہے ۔ مولانا نے فرمایا کہ اس جواب کی حقیقت منع ہے جو مستدل کے لئے تو کافی نہیں ۔ ہاں معترض کے مقابلے میں کافی ہے ۔ ( 3 ) دینی امور میں کمیت کے اعتبار سے کمی کرنا جائز نہیں : ایک صاحب نے دریافت کیا کہ حدیث میں جو آیا ہے کہ ایک زمانہ وہ آئے گا کہ اگر مآ امربھ کا دسواں حصہ بھی ادا کر لے گا تو کافی ہو گا ۔ اس کا کیا مطلب ہے ۔ کیونکہ ظاہرا یہ مشکل ہے کہ اگر دس روپیہ زکوۃ کے واجب ہوں تو ایک روپیہ دے دینا بس ہے ۔ فرمایا کہ یہ دسواں حصہ کمیت کے اعتبار سے نہیں ، کیفیت کے اعتبار سے ہے ۔ مطلب یہ ہے کہ مامور بہ جس کیفیت خلوصیہ کے ساتھ ہونا چاہئے تھا اگر اس کا دسواں حصہ بھی ادا ہو جائے گا تو نجات کے لئے کافی ہو گا ۔ ( 4 ) جماعت کے ساتھ مسجد کو آباد کرنا بھی مقصود ہے : ایک صاحب نے دریافت کیا کہ حدیث میں جو آیا ہے کہ ایک مرتبہ دو آدمیوں نے یہ سمجھ کر کہ جماعت ہو چکی ہے اپنے گھر میں نماز پڑھ لی اور پھر مسجد میں آ کر شریک جماعت نہ ہوئے تو حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کو ترک شرکت جماعت پر تو تنبیہہ فرمائی مگر اس پر تنبیہہ نہیں فرمائی کہ تم نے فرض کو گھر میں کیوں پڑھ لیا ، نہ کچھ فضائل صلوۃ فی المسجد بیان کئے ۔ اس سے شبہ ہوتا ہے کہ