ملفوظات حکیم الامت جلد 13 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد دوم ) ---------------------------------------------------------------- 38 آج کل دکاندار پیروں کی بدولت تکلف ایسا عام ہوا ہے کہ شاید کوئی جگہ اس سے خالی ہو ، کیونکہ اگر ان لوگوں کی تعظیم نہیں کی جاتی تو شکایت کرتے ہیں اور کھانے میں اگر ان کے ساتھ سادگی برتی جائے تو ناک منہ چڑھاتے ہیں ۔ تو عوام تکلفات کے خوگر ہو گئے اور اس سے تفریح جو آزادی میں ہوتی برباد ہو گئی ۔ ( 26 ) غریب آدمی کو اپنے پاس کسی کی امانت نہ رکھنی چاہئے : فرمایا کہ جو لوگ محتاج اور تہی دست ہیں ان کو چاہئے کہ اپنے پاس کسی کی امانت نہ رکھیں ۔ کیونکہ اس میں اندیشہ ہے کہ کسی ضرورت میں نفس خرچ کر لینے کی رائے دے اور اگرچہ خرچ کرتے وقت ارادہ ادا کرنے کا ہوتا ہے ، لیکن ہر وقت میسر آنا تو آسان نہیں ۔ علی ہذا قرضہ بھی حتی الوسع نہ لینا چاہئے ۔ اور اگر لیا جائے تو اس کو بہت جلد ادا کر دینا چاہئے ، کیونکہ جب ہزاروں کی نوبت پہنچ جاتی ہے اور قرض خواہ بہت زیادہ ہو جاتے ہیں تو اس وقت قرض دار کی نیت ٹھیک نہیں رہتی ۔ سمجھتا ہے کہ سب سے تو سبکدوش ہو نہیں سکتا ، رسوائی تو ضرور ہو گی ۔ اب ایک کی رسوائی اور دس کی برابر ہے تو کسی کو بھی ادا نہ کرو ۔ ( 27 ) وقف اشیاء کی حفاظت ضروری ہے : ایک مرتبہ بعض اہل خانقاہ کی کسی بدتمیزی پر ناخوشی ظاہر کرتے ہوئے ایسے اخلاق کے متعلق تذکرہ ہوا ۔ فرمایا کہ ان اللہ لا یغیر ما بقوم حتی یغیروا ما بانفسھم ۔ جب یہ لوگ خود بد اخلاقی کرتے ہیں تو دوسرا بھی یعنی مصلح ان کے ساتھ سختی سے پیش آتا ہے ۔ اگر میں ان سے نرمی اور سہولت کا برتاؤ کروں تو عجب نہیں کہ یہ لوگ مسجد کی محراب میں ہگنے لگیں ۔ اللہ اللہ کرتے ہیں اور حلال و حرام میں تمیز نہیں کرتے ۔ اکثر دیکھا ہے کہ مسجد اور مدرسے کے لوٹے اٹھا کر حجروں میں رکھ لیتے ہیں ۔ بعضے مدرسوں کی چارپائی پر بیٹھ کر ہنسی مذاق سے آپس میںدھکا پیل